Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بولنگ ایکشن ٹیسٹ آئی سی سی کا امتیازی قانون

کراچی:پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور آل راؤنڈر محمد حفیظ نے بھی کہا ہے کہ مشکوک بولنگ ایکشن سے متعلق آئی سی سی کے قانون پر عملدرآمد کو دہرے معیار کا عکاس ہے اور طاقت، تعلقات اور مخصوص ٹیموں یا کھلاڑیوں کے لئے نرم گوشہ بھی اس پراثرانداز ہوتے ہیں۔ محمد حفیظ کو گزشتہ دنوں آئی سی سی نے بائیو مکینک تجزیے میں کامیاب ہونے کے بعد بین الاقوامی کرکٹ میں دوبارہ بولنگ کی اجازت دے دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آخرانسانی آنکھ کیسے محض ایک ڈگری کے فرق کو دیکھ سکتی ہے؟میں جب اپنے بائیو مکینک ٹیسٹ کے لیے گیا تو پتہ چلا کہ بولنگ کے دوران میر ی کہنی کا خم 15ڈگری کی مقررہ حد سے صرف ایک ڈگری زیادہ ہے اور اسے امپائرز نے کیسے جان لیا ۔محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ امپائرز اور میچ ریفریز کو میرا 16 ڈگری پر بولنگ کرنا تو نظر آگیا لیکن دوسری جانب بہت سے ایسے بولرز بھی ہیں جو 25، 30 اور اس سے بھی زیادہ ڈگری خم کے ساتھ بولنگ کر رہے ہیں لیکن کبھی رپورٹ نہیں ہوئے۔اس لئے میرے خیال میں مشکوک بولنگ ایکشن سے متعلق قانون پر کئی اور چیزیں بھی اثر انداز ہو رہی ہیں۔ کئی کرکٹ بورڈز کی طاقت کے باعث کوئی ان کے بولرز کو رپورٹ نہیں کرتا ، بہت سی جگہوں پر تعلقات کام آتے ہیں اور کئی مرتبہ مخصوص ٹیموں اور بولرز کیلئے نرم گوشہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے ۔محمد حفیظ نے کہا کہ مشکوک بولنگ ایکشن سے متعلق ابہام دور کرنے کیلئے تمام بولرز کے بائیو مکینک ٹیسٹ ضروری ہیں جو بھی بولرز اس وقت انٹرنیشنل کرکٹ میں بولنگ کر رہے ہیں ان کے لئے لازمی قرار دیا جائے کہ وہ پہلے بائیو مکینک ٹیسٹ کلیئر کریں اس کے بعد ہی انہیں انٹرنیشنل کرکٹ میں بولنگ کی اجازت دی جائے۔ایک سوال پر محمد حفیظ نے کہا یہ بات درست نہیں کہ بولنگ کے بغیر پاکستانی ٹیم میں ان کی جگہ نہیں بنتی۔ انہوں نے کہا کہ 2010 میں پاکستانی ٹیم میں واپس آنے کے بعد سے میرا ریکارڈ سب کے سامنے ہے اس عرصے میں میری ٹیسٹ میں اوپنر کی حیثیت سے کھیلتے ہوئے 40 کی اوسط او ر7 سنچریاں ہیں جبکہ اسی عرصے میں ون ڈے میں 11سنچریاں بنا چکا ہوں۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ میں بولنگ نہیں کرتا تو میری جگہ نہیں بنتی تو پھر میری جگہ ان کھلاڑیوں کو ٹیم میں لایا جائے جو بولنگ بھی کرتے ہوں لیکن اگر وہ بھی بیٹسمین ہیں تو پھر اگر میری بیٹنگ اوسط ان سے زیادہ ہے تو یہ ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔پچھلے 2سال سے مجھے ٹی ٹوئنٹی میں موقع ہی نہیں دیا گیا ۔

شیئر: