Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تمباکو نوشی آخر کیوں؟

تمباکو نوشی سے ہر سال دنیابھر میں 70لاکھ افراد ہلاک ہورہے ہیں اور2030تک یہ تعداد 80لاکھ سے تجاوز کرجائےگی۔ طبی ماہرین کے مطابق تمباکو کے استعمال سے جنس،عمر، سماجی حیثیت اورثقافتی پس منظر کی تخصیص کے بغیر سبھی لوگ متاثر ہوتے ہیں۔تمباکو نوشی سے جان لیوا بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتاہے جبکہ بیماری کی صورت میں خاندانوں پر اضافی مالی بوجھ بھی بڑھ جاتاہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں تمباکونوشی مردوں میں پھیپھڑوں کے کینسر سے 90فیصد اورخواتین میں 80فیصد اموات کی ذمہ دار ہے۔ایک اندازے کے مطابق ملک میں ہر سال تمباکو نوشی سے ایک لاکھ افراد ہلاک ہوتے ہیں۔ تمباکو میں 4ہزار کے قریب کیمیائی اجزاءہیں جن میں 250انسانی صحت کیلئے مضرہیں جبکہ ان میں سے 70عناصر سے سرطان کی بیماری لاحق ہوسکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق تمباکونوشی سے جڑا ایک اور اہم مسئلہ سیکنڈ ہینڈ ا سموکنگ ہے ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ایک کمرے میں ایک شخص تمباکونوشی کررہاہے تو اس سے اس کمرے میں موجود وہ لوگ بھی متاثر ہوسکتے ہیں جو تمباکو نوشی تو نہیں کررہے تاہم تمباکو سے آلودہ فضاءمیں سانس لے رہے ہیں۔ ہر سال سیکنڈ ہینڈ ا سموکنگ سے دنیابھر میں 6 لاکھ افراد ہلاک ہورہے ہیں جن میںسے ایک تہائی تعداد بچوں کی ہے۔
یہ وہ مسئلہ ہے جو فوری حل کا متقاضی ہے لیکن حکومتیں اس سلسلے میں زیادہ کچھ نہیں کررہیں۔ والدین کو بھی چاہیئے کہ وہ ابتدائی عمر میں بچوں کو اس مسئلے سے آگاہ کریں تاکہ بچہ بڑے ہوکر سگریٹ، حقہ، شیشہ اور اسی طرح منشیات کے قریب تک نہ پھٹک سکے۔ اگر شروع ہی سے بچوں کو تمباکو کے مضر اثرات سے آگاہ کردیا جائے تو اسکے اثرات پوری زندگی پر محیط ہونگے۔ 
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 
 

شیئر: