Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزارت محنت کی پابندیوں نے بے روزگار کردیا، مچھلیاں مہنگی ہوگئیں، ماہی گیر

جدہ.... مشرق ریجن میں ماہی گیروں نے شکوہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت محنت کی پابندیوں نے ہمیں بیروزگار کردیا۔ ان کی شرائط پوری کرنا بے حد مشکل ہے۔ اسی سبب سے ان دنوں مقامی بازاروں میں مچھلیاں مہنگی ہوگئی ہیں۔ وزارت محنت کے ترجمان نے عکاظ اخبار کے نمائندے کی جانب سے پے در پے رابطوں کا کوئی جواب نہیں دیا۔ ماہی گیروں کی نمائند گی کرتے ہوئے حسین الحجیری ، عیسیٰ الصویتی اور رضا الفردان نے اعلیٰ حکام کے نام خط تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزارت محنت عام ماہی گیروں کے ساتھ گہرے سمندر کے ماہی گیروں جیسا معاملہ کررہی ہے۔ قانون کے بموجب گہرے سمندر میں ماہی گیری کیلئے ضروری ہے کہ کشتی 500 ٹن یا اس سے زیادہ وزن کی ہو۔ عام ماہی گیر اس طرح کی کشتیاں استعمال نہیں کرتے۔ بیشتر روایتی ماہی گیر لکڑی یا فائبر گلاس کی بنی چھوٹی کشتیاں استعمال کرتے ہیںجن کا وزن 30 ٹن سے زیادہ نہیں ہوتا۔ بیشتر ماہی گیر فروغ زراعت فنڈ کو سالانہ قسطیں بھی ادا کرتے ہیں۔ ماضی میں سالانہ قسط 750 ریال دی جاتی تھی۔ 100 ریال ورک پرمٹ، 150 ریال فروغ افرادی قوت اور 500 ریال اقامہ کی مد میں جاتے ہیں۔ نئی پابندی کے فی کارکن 4100 ریال کا خرچہ آرہا ہے اور آئندہ سال دگنا ہوجائے گا۔ وزارت محنت نے یہ پابندی بھی لگا دی ہے کہ ماہی گیر ہر 5 غیر ملکی کارکنان کے ساتھ ایک سعودی ملاح کو بھی روزگار دیں۔ ویزوں کے اجراءسے قبل 45 دن تک ملازمت کا اشتہار بھی دیں۔ انہوں نے کہا کہ مقامی شہری کم آمدنی اور فیملی سے 5 ، 5دن دور رہنے کے باعث ماہی گیری سے بچنے لگے ہیں۔ بہت ساری کشتیاں بے کار کھڑی ہیں۔ 
 

شیئر: