Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر ملکی ٹرک ڈرائیوروں پر پابندی سے ماہانہ 200ملین ریال کا نقصان ہوگا

ریاض.... بری نقل و حمل کی قومی کمیٹی کے چیئرمین سعود النفیعی نے واضح کیا ہے کہ سعودی سرمایہ کار وں کو ٹرکوں پر غیر ملکی ڈرائیوروں کی تقرری اور بری ٹرانسپورٹ کی سعودائزیشن کے سرکاری فیصلے منظور ہیں۔ حب الوطنی کا تقاضا بھی یہی ہے البتہ اگر حکومت یہ چاہتی ہے کہ اس کی بات نافذ ہو تو سرمایہ کاروں سے وہی مطالبہ کرے جسے وہ پورا کرسکتے ہوں۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ مملکت میں 20لاکھ سے زیادہ ٹرک اور بسیں چل رہی ہیں ۔ پورے ملک میں ہیوی ڈیوٹی ٹرانسپورٹ کے ڈرائیونگ لائسنس رکھنے والے سعودی ایک لاکھ کے لگ بھگ ہیں۔ سعودی ڈرائیور بری ٹرانسپورٹ کی ضرورتیں پوری نہیں کر سکتے۔ سعودی عرب رقبے کے لحاظ سے بھی بہت بڑا ملک ہے۔ اس کی ضرورتیں بہت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی ڈرائیورو ں پر پابندی اور شہروں میں ٹرکوں کے داخلے کے اوقات محدود کرنے کے باعث ٹرک ٹرانسپورٹ کے مالکان کو ماہانہ 200ملین ریال کا نقصان ہو رہا ہے۔ اس شعبہ کے مالکان کو ڈر ہے کہ یہ صورتحال برقرار رہی تو لاگت بڑھ جائے گی۔ اس کا نتیجہ اشیاءصرف کے مہنگا ہونے اور ان کی قیمتیں 30فیصد تک بڑھ جانے کی صورت میں برآمد ہوگا۔وزارت محنت ٹرانسپورٹ کے شعبے میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کے اقاموں میں توسیع کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔ ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو نئے ویزے بھی جاری نہیں کئے جا رہے ہیں جبکہ محنت او رکفالت کے قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے بھی ہو رہے ہیں۔ ایک اطلاع یہ ہے کہ ٹرانسپورٹ کمپنیاں ایسے پیشوں پر عملہ حاصل کر رہے ہیں جن کی سعودائزیشن کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ دریں اثناء ٹرانسپورٹ کے ماہرین نے توقع ظاہر کی ہے کہ آئندہ سال مملکت میں ٹرانسپورٹ کے شعبہ میں غیر معمولی تبدیلیاں رونما ہوں گی۔ بنی کبیر سوسائٹی کے چیئرمین حسین بن علی آل ایوب نے الشرق الاوسط سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سال ٹرانسپورٹ اور لاجسٹک خدمات کے شعبے میں زبردست تغیرات آئیں گے۔ اس شعبہ میں 100ارب ریال سے زیادہ کی پونجی لگی ہوئی ہے۔ 5ہزار سے زیادہ کمپنیاں اور 120سے زیادہ سرمایہ کار اس سے منسلک ہیں۔ یہ شعبہ سعودی ویژن 2030کے تحت آگے بڑھ رہا ہے۔ گاڑیوں کی اصلاح و مرمت وغیرہ کیلئے 4ہزار سعودی تعینات ہوں گے۔ ماہر اقتصاد ڈاکٹر الصادق ادریس نے بتایا کہ ٹرانسپورٹ کا شعبہ اسپیشل سسٹم کے نفاذ اور ٹی آئی آر پر عملدرآمد شروع کرنے جا رہا ہے۔ اس کی بدولت لاجسٹک خدمات کے باب میں سعودی عرب کا عالمی درجہ 49کے بجائے 25واں ہو جائے گا۔ 
 

شیئر: