Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فضل الرحمان کی معصومانہ خواہش کیا ہے؟

اسلام آباد... پیپلز پارٹی کے وفد اور جمعیت علماءاسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے مابین ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران جب ایک صحافی نے سوال کیا کہ مسلم لیگ ن ،پیپلز پارٹی اور ایم ایم اے مل کر مرکز میں حکومت بنانے کی کوشش کر سکتی ہے جس پر مولانا فضل الرحمن نے بے ساختہ کہاکہ آپ کے منہ میں گھی شکر اگر ایسا ہوجائے ۔ واضح رہے کہ مرکز اور پنجاب میں تحریک انصاف سب سے بڑی جماعت ہے لیکن اس کے پا س سادہ اکثریت نہیں۔ موجودہ سیاسی صورتحال میں چھوٹی جماعتوں کی اہمیت میں اضافہ ہوگیا۔ مرکز اور پنجاب میں حکومت سازی میں مسلم لیگ ق، ایم کیو ایم، بی این پی اور اے این پی فیصلہ کن کردار ادا کر سکتی ہیں۔ آزاد امیدواروں کی حمایت بھی تینوں بڑی جماعتوں کےلئے اہم ہے۔ چھوٹی سیاسی جماعتیں اور آزاد امیدوار ملکر ہی کسی پارٹی کو سادہ اکثریت دلا سکتے ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی اگر ایم یم اے کو قومی اسمبلی لانے میں کامیاب ہوئے تو نیا موڑ ہو گا ۔پی پی پی، ن لیگ اور ایم ایم اے ،ایم کیو ایم، جمہوری وطن پارٹی، نیشنل پارٹی، بی این پی اور آزاد اراکین سے ملکر تحریک انصاف پر عددی اکثریت حاصل کر لیں گی۔ اکثریت ملنے کی صورت میں تینوں جماعتوں کے ہارنے والے اہم رہنماو¿ں کو ضمنی الیکشن لڑانے کی تجویز بھی زیر غورہے۔ذرائع نے بتایا کہ تحریک انصاف کی عددی اکثریت پوری نہ ہونے پر پیپلزپارٹی کی نئی حکمت عملی سامنے آئی ہے۔ اس نے مسلم لیگ ن، ایم ایم اے اور دیگر ہم خیال جماعتوں کو اتحادی حکومت بنانے کی تجویز دی ہے۔ آصف زرادری کو دوبارہ صدر بنانے اور وزیراعظم ن لیگ سے لینے پر غور کیا جارہا ہے۔ چیئر مین سینیٹ پیپلزپارٹی اور اسپیکر ن لیگ سے ہوگا۔ دیگر اتحادیوں کو بھی اہم عہدے دئیے جائیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ اتحادی حکومت بنانے کی تجویز پر فضل الرحمن خوش ہیں۔ان کی معصومانہ خواہش بھی ہے کہ تحریک انصاف کو حکومت بنانے سے روکا جائے۔ 
مزید پڑھیں:جہانگیر ترین نے سیاست چھوڑنے کا عندیہ دیدیا

شیئر: