Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حج ٹرانسپورٹ اونٹ سے ٹرین میں تبدیل

احمد صالح حلبی۔ مکہ
جب جب حج موسم آتا ہے تب تب حج خدمات سے متعلق بھولی بسری یادیں بھی یادداشت کی اسکرین پر ابھرنے لگتی ہیں۔ ان میں نمایاں ترین یادوں کا تعلق حج ٹرانسپورٹ سے ہے۔ ایک وقت وہ تھا کہ گاڑیوں کا کوئی وجود نہ تھا اور مالدار عازمین حج ہی ٹرانسپورٹ کے واحد وسیلے کے طور پر اونٹ پر سواری کیا کرتے تھے۔ جہاں تک غریب عازمین کا معاملہ تھا تو وہ پیدل چل کر ہی حج کیا کرتے تھے۔ جدہ سے مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ ، عرفات، مزدلفہ اور منیٰ کا سفر اونٹوں کے ذریعے طے پاتا۔ اس زمانے میں اونٹوں کے انتظامات کرنے والا باقاعدہ ایک ادارہ تھا۔ اونٹ لانا اور انکی دیکھ بھال کرنا اس کے ذمہ تھا۔ اسکے تحت ایک گروپ ہوا کرتا جو اونٹوں پر سامان لاد نے کا اہتمام کرتا۔
1352ھ کے دوران جدہ سے مکہ مکرمہ اور عرفات، مزدلفہ و منیٰ کے لئے اونٹوں سے سفر کے کرائے متعین کئے گئے۔ سیکریٹری خزانہ نے 19ذی قعدہ 1352ھ کو اس وقت کے معلمین کے سربراہ کے نام خط تحریر کرکے اونٹوں پر سواری کی فیس مقرر کی تھی۔
آگے چل کر حج ٹرانسپورٹ میں گاڑیو ںکا اضافہ ہوا۔ بسوں کے ذریعے حجاج کی منتقلی منظم شکل میں کی جانے لگی۔ بسوں کی جنرل سنڈیکیٹ قائم ہوئی۔ اسکا فیصلہ 3 رجب 1372ھ کو کیا گیا۔
بسوں کی جنرل سنڈیکیٹ کے قیام کے بعد متعدد سرمایہ کاروں نے خمیس نصار ، باخشب باشا، العربیہ، المغربی، التوفیق ، الکعکی اورالداخلی حج ٹرانسپورٹ کمپنیاں قائم کیں۔ اس وقت بسوں کی تعداد 1353سے زیادہ نہیں تھی۔ یہ بسیں اتنی نہیں تھیں کہ تمام حاجیوں کو ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرسکیں۔ 1395ھ سے لیکر 1398ھ کے دوران سعودی عرب نے 2ہزار بسیں 380486082 ملین ریال میں حاصل کیں۔ 4کمپنیو ںمیں تقسیم کی گئیں۔ 15برس میں ان کی قسطیں وصول کی گئیں۔ حج ٹرانسپورٹ کمپنیوں کی تعداد رفتہ رفتہ 20ہوگئی۔ ان کے پاس 18ہزار بسیں مہیا ہوگئیں۔ 1416ھ کے دوران بس شٹل سروس متعارف کرائی گئی۔ اسکی بدولت مشاعر مقدسہ میں حجاج کی منتقلی آسان اور رواں دواں شکل میں ہونے لگی۔ اب حرمین ایکسپریس ٹرین حج ٹرانسپورٹ کابنیادی حصہ بن گئی ہے۔ حاجیوں کی تعداد میں روز افزوں اضافے کے پیش نظر مشاعر مقدسہ ٹرین کا منصوبہ ناگزیر ہوگیا تھا۔ اس پر 6.7ارب ریال کی لاگت آئی۔2009ءمیں مشاعر مقدسہ ٹرین منصوبے پر کام شروع ہوا اورنومبر 2010ءمیں اسکا افتتاح کردیا گیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: