Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لال قلعہ میں ہیڈکانسٹیبل کی جانب سے غریب بچوں کی کلاسیں

نئی دہلی۔۔۔۔دارالحکومت دہلی کی شان ،بے مثال فن تعمیرکا شاہکار لال قلعہ کو دیکھنے کیلئے ملک و بیرون ملک سے ہزاروں سیاح روزانہ آتے ہیں مگر ملک کے اس تاریخی ورثے کے اندر ہی پوشیدہ ہے ایک اور خاص بات جس پر شاید ہی کسی نے غور کیا ہو۔ لال قلعہ میں صفائی ستھرائی کا کام کرنیوالے مزدوروں کے نونہالوں کی کلاس روزانہ آراستہ ہوتی ہے جہاں بچے ٹیڑھی سیدھی لکیروں کے ذریعے اپنے مستقبل کو حقیقت کا روپ دینے میں لگے ہوئے ہیں۔بچوں کی تعلیم و تربیت میں کوئی اور نہیں بلکہ دہلی پولیس کے ہیڈ کانسٹبل تھان سنگھ مصروف ہیں۔  بچوں کی کلاس ٹیچر کی تنخواہ کانسٹیبل اپنی جیب سے ادا کرتے ہیں۔بچوں کیلئے بیگ، پنسل ، کاپی ، کتابو ں کا بھی بندوبست کرتے ہیں۔ڈی سی پی نپُرپرساد نے بتایا کہ دہلی کے نہال ویہار کے رہنے والے تھان سنگھ 2010میں بطور کانسٹیبل بھرتی  ہوئے۔ ان دنوں کوتوالی تھانہ علاقے میں لالیکا چوکی میں تعینات ہیں۔تھان سنگھ بتاتے ہیں کہ وہ انتہائی غریب خاندان میں پیدا ہوئے، مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے سڑک پر نصب لائٹ پول کے نیچے بیٹھ کر پڑھائی کی۔ ملازمت سے قبل محنت مزدوری بھی کی اور وہ اپنا ماضی نہیں بھول سکتے۔لال قلعہ میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی جانب سے رنگ و روغن، صفائی ستھرائی ، پارکوں کی تزئین و آرائش کا کام طویل عرصے سے جاری ہے۔اس سلسلے میں وہاں کام کرنیوالے 150مزدوروں کے ننھے منے بچے دن بھر گھومتے، سیاحوں کے پھینکے ہوئے سامان اور بچی ہوئی اور خالی بوتلیں جمع کرتے نظرآتے تھے۔یہ دیکھ کر تھان سنگھ سے رہا نہ گیا اور انہوں نے مزدوروں کے گھروں میں جاکر انہیں بچوں کو تعلیم یافتہ بنانے کا مشورہ دیتے۔تھان سنگھ نے 2سال قبل ستمبر میں بچوں کی کلاس کا آغاز کیا۔اس سلسلے میں تمام لوازمات کا بندوبست خود کیا۔ ہر ماہ1500روپے بچوں کی ٹیچرکو تنخواہ کے طور پر ادا کرتے ہیں۔ اب یہاں 30سے زائد بچے روزانہ کلاس میں حاضر ہوتے ہیں۔ یہ کلاس روزانہ 5سے ساڑھے 6بجے تک چلتی ہے۔بچے انہیں انکل کہتے ہیں۔ڈی سی پی نُپر نے ہیڈ کانسٹیبل کے اس اقدام کی تعریف کی۔

مزید پڑھیں:- - - - - -سپنا چودھری اسکوٹی چلاکر مداحوں کے دلوں پر چھا گئی

شیئر: