Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض : اشتعال انگیز بیانات اور الاخوان کی تائید پر سعودی شہریوں پر مقدمات

ریاض.... یہاں فوجداری کی خصوصی عدالت میں پیر کو ایک سعودی اسکالر ، مشہور شاعر ، اناﺅنسر اور ایک رضاکار پر اشتعال انگیز بیانات جاری کرنے اور الاخوان الامسلمون کی تائید و حمایت اور جان توڑ وکالت پر مقدمہ شروع کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ایک اناﺅنسر کو دہشت گرد جماعت الاخوان نیز عرب ممالک میں برپا کئے جانے والے انقلابات کی تائید و حمایت پر مقدمہ شروع کر دیا گیا۔ فرد جرم حوالے کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق اناﺅنسر قذافی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سرکارسے اجازت لئے بغیر لیبیا پہنچا تھا۔ وہاں اس نے حکمرانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کی تھی نیز ریاستی سلامتی کے معاملات میں زیر حراست افراد کی رہائی کیلئے انٹرنیٹ پر مہم بھی چلائی تھی۔ فوجی عدالت نے رائے عامہ کو بھڑکانے الاخوان سے ہمدردی کے اظہار ان کی پالیسی کے دفاع الاخوان کی پالیسی پر اعتراضات کرنے والوں کے جواب اور انہیں دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی مخالفت پر فرد جرم تھما دی گئی۔ مقامی شہری پر کئی ممالک کی پالیسی اور خود مختاری پر نکتہ چینی کے دوران نازیبا زبان استعمال کرنے کا بھی الزام ہے۔ ملزم کی بابت بتایا گیا ہے کہ وہ قومی نظام کو نقصان پہنچانے والا ابلاغی مواد تیار کر کے تقسیم بھی کرتا رہا ہے۔ سعودی عرب کی پالیسی پر نکتہ چینی، والیان ریاست کے خلاف رائے عامہ کو بھڑکانے اور متعدد سرکاری اداروں کے خلاف لن ترانی بھی کرتا رہا ہے۔فوجی عدالت نے مشہور سعودی شاعر پر بھی مقدمہ شروع کر دیا گیا ہے۔ جس نے سعودی قائدین کے خلاف بار بار نازیبا زبان استعمال کی۔ خصوصاً شاہ عبداللہ ؒ کا برائی سے تذکرہ کیا۔ شاعر پر برادر عرب ملک اور شاہ عبداللہ کی بار بار توہین اور سعودی قوانین و ضوابط کی خلاف ورزی ، رائے عامہ کو بھڑکانے ، ایک سے زیادہ بار ایسا نہ کرنے کے اقرار ناموں کو پامال کرنے کے الزامات ہیں۔ شاعر بلا لائسنس ہتھیار بھی رکھے ہوئے تھا۔ 
 

شیئر: