Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#میڈیا _پالیسی_پاکستان_کی_ضرورت

پاکستانی ٹویٹر صارفین حکومت سے میڈیا کیلئے نئی پالیسی بنانے کا مطالبہ کررہے ہیں تاکہ میڈیا کی حدود و قیود واضح ہو سکیں اور آزادی کا غلط فائدہ اٹھانے والے میڈیا ہاؤسز بھی پابند ہو سکیں۔ صارفین کا کیا کہنا ہے ان ٹویٹس میں ملاحظہ فرمائیں۔
سعدی نے ٹویٹ کیا : تمام میڈیا ہاؤسز نے اپنے اصول خود بنائے ہوئے ہیں اور وہ اسے وقت کی ضرورت کے حساب سے بدلتے رہتے ہیں۔ ہمیں میڈیا کیلئے مستقل اصول و ضوابط وضع کرنے ہوں گے۔
ارم احمد خان نے کہا : عالمی تحقیقی اداروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں میڈیا دیگر تمام ممالک سے زیادہ آزاد ہے لیکن پھر بھی میڈیا کے کچھ لوگ آزادی کا رونا رو رہے ہیں۔ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ ان کے نزدیک آزادی کس چیز کا نام ہے۔
انجم اقبال نے ٹویٹ کیا : اس میں کوئی شک نہیں کہ میڈیا کا آزاد ہونا ضروری ہے لیکن ٹی وی چینلز کی لفافہ پالیسی کو ختم کرنا چاہیے۔
محمد نسیم خان وزیر کے مطابق : اب وقت کی ضرورت ہے کہ میڈیا کو پابند کیا جائے ورنہ نتائج بہت برے ہونگے۔
حرا زرین نے ٹویٹ کیا : میرا نہیں خیال ہمیں کسی نئی میڈیا پالیسی کی ضرورت ہے کیونکہ پریس اینڈ پبلیکیشن آرڈیننس اور پیمرا آرڈیننس بہت بہترین اور واضح ہیں۔ ہمیں صرف اپنے میڈیا ہاؤسز کو ان کا پابند کرنے کی ضرورت ہے۔
مریم فاطمہ نے کہا : میڈیا کو خود یہ ذمہ داری اٹھانا ہو گئی کہ وہ اپنی آزادی کو کس طرح استعمال کرتا ہے۔ پاکستان میں میڈیا کو کسی قسم کی پابندیوں کا سامنا نہیں ہے۔
مریم شکیل نے لکھا : آزادی اظہار کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اپنے ہی ملک کے خلاف جھوٹی خبر پھیلانا شروع کر دو۔
عاطف شہزاد نے ٹویٹ کیا : حکومت کو میڈیا کیلئے حدود طے کرنی چاہیے کیوں کہ میڈیا اب ایک مافیا بن چکا ہے جو ملک کے لئے بہت خطرناک ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں