Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نواز شریف کی ڈیل ہوگئی؟

کراچی ( صلاح الدین حیدر)اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ جس کے تحت نواز شریف، مریم اور اُن کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطل کی گئی اور 5، 5 لاکھ روپے کی ضمانت پر اُن کی رہائی کا حکم دیا گیا۔عدالتی فےصلے ملک کی سیاست پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔ ملکی سیاست یکسر پلٹ سکتی ہے یا تو پھر حکومت سپریم کورٹ میں اپیل داخل کرے کہ فیصلے کو رد کیا جائے اور تینوں کو واپس جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا جائے۔خبرجیسے ہی آئی ملک میں حیرانی اور تعجب کا اظہار کیا جانے لگا۔ لوگوں کو اُمید نہیں تھی کہ ایسا بھی ہوگا۔ نواز شریف کو لندن میں ایون فیلڈ فلیٹ اور دوسری جائیداد بنانے پر دس سال، مریم کو 7 سال اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال کی سزا ہوئی تھی، اُس سے پہلے ہی نواز کو وزیراعظم کے منصب کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔بہت سارے مبصرین اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ نیب کے پراسیکیوٹر نے وہ ثبوت مہیا ہی نہیں کیے جو جسٹس اطہر من اﷲ اور اُن کے بنچ میں شریک جج صاحب بار بار مانگ رہے تھے، تو کیا کوئی ڈیل ہوگئی؟ کیا نیب کے پراسیکیوٹر خرید لئے گئے، کیا کوئی دوست ملک نے بیچ میں مداخلت کی اور اُنہیں رہائی دلوانے میں مدد کی؟ یہ سب بہت اہم سوال ہیں۔ آج کے فیصلے سے ملکی سیاست کی یکدم کایا پلٹ سکتی ہے، کیا نواز پھر سے سیاست میں حصّہ لے سکیں گے یا جلاوطنی کو ترجیح دیں گے۔ہر شخص کو بے چینی سے انتظار ہے۔ ایک ہیجانی کیفیت ہے۔ مستقبل کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔اس کے اثرات ضرورت سے بہت زیادہ شدید ہوں گے۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ سزا معطل ہوئی ہے، ختم نہیں کی گئی۔ ابھی نواز پر دو کیسز اور چل رہے ہیں، اُن کی سزا اڈیالہ جیل ہے ہی، لیکن یہ خوش فہمی بھی ہوسکتی ہے، دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے، کے علاوہ اور کچھ نہیں۔اسٹاک مارکیٹ کو بغور دیکھنا پڑے گا کہ یکایک اچانک ایک دم بخود کرنے والی خبر کا اچھا اثر پڑتا ہے یا تجارتی اور کاروباری حلقوں پر خوف طاری ہوتا ہے، اگر ایسا ہوا تو ملکی معیشت دوبارہ گہرے کنویں میں ڈوبتی چلی جائے گی۔ پھر وہی اسحاق ڈار، پھر وہی احسن اقبال، پھر وہی خواجہ سعد رفیق۔ عمران خان کی نوزائیدہ حکومت کے لیے تو یہ بہت بڑا دھچکا ہے، دیکھیں پی ٹی آئی کیا تدابیر اختیار کرتی ہے۔ 

شیئر: