Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نہ دوستی اچھی نہ دشمنی

اگر کرپشن کو جڑ سے اکھاڑنا ہے تو موجودہ حکومت کو اس سلسلے میں پولیس میں کئی سخت قسم کے” سرجیکل آپریشن“ کرنا ہونگے، اگر پولیس ٹھیک ہوگئی تو معاشرہ خود بخود درست ہوجائیگا، کسی اور کو درست کرنے کی ضرور ت باقی نہیں رہیگی
زبیر پٹیل ۔ جدہ
گزشتہ دنوں میڈیا میں خبر تھی کہ شہر قائد کی پولیس کو جدید اسلحہ سے لیس کیا جائیگا۔ خبر میں مزید بتایا گیا کہ مدد گار اسکواڈ کا اسلحہ بھی تبدیل ہوگا اور پولیس کو جدید تر بنادیا جائیگا۔ یہاں سوال یہ ہے کہ پولیس کو کتنا بھی جدید تر کردیا جائے جب تک اس میں سے کرپشن کا ناسور ختم نہیں کیا جائیگا یہ جدید اسلحہ بھی کسی کام کا نہیں ۔ اگر موجودہ قیادت اس کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ دے تو پھر پولیس کو کسی ہتھیار کی ہی ضرورت باقی نہیں رہیگی ،نہ ہی بڑے لوگوں کو سیکیورٹی کی۔ مجھے پتہ ہے کہ ہماری پولیس میں اتنی استعداد اب بھی ہے کہ وہ جرم ہونے سے پہلے روکنے اور مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔
اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں ذہین لوگوں کی تعداد تو بہت زیادہ ہے مگر ہم اس کا درست استعمال آج تک نہیں کرپائے۔ اگر کوئی بھولے سے اچھا استعمال کرلے تو اسے اتنا تنگ کیا جاتا ہے کہ وہ ملک چھوڑ جاتا ہے یا سائڈ لائن ہوجاتا ہے۔ کسی زمانے میں ایک نغمہ بیحد مقبول ہوا تھا ”پولیس کا ہے فرض مدد آپ کی“ مگر افسوس کہ یہ نغمہ صرف اسی کی حد تک رہ گیا۔ مدد سائڈ لائن ہوگئی۔
اگر کرپشن کو جڑ سے اکھاڑنا ہے تو موجودہ حکومت کو اس سلسلے میں پولیس میں کئی سخت قسم کے” سرجیکل آپریشن“ کرنا ہونگے۔ اگر پولیس ٹھیک ہوگئی تو معاشرہ خود بخود درست ہوجائیگا، کسی اور کو درست کرنے کی ضرور ت باقی نہیں رہیگی۔ کرپشن کی ابتداءہی وہیں سے ہوتی ہے اور جرم پروان وہیں سے چڑھتا ہے۔پولیس اگر انصاف کے تمام تقاضے پورے کرے تو معاشرہ کیونکر بگاڑ پر جائیگا؟ اسی لئے بڑے بوڑھوں نے کہا ہے کہ” پولیس کی دوستی اچھی نہ دشمنی“۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر:

متعلقہ خبریں