Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جمال خاشقجی۔۔۔۔حقائق طشت ازبام

عبداللہ بن بجاد العتیبی۔الشرق الاوسط
 
قسط-  - - - - - --(2)
مخالف ممالک جمال خاشقجی کے واقعہ کو بہانہ بناکر نئے سعودی عرب کے عظیم الشان منصوبے کو معطل کرنے کے درپے ہیں۔ نیا سعودی عرب دنیا بھر میں موثر تعلقات استوار کئے ہوئے ہیں۔ اسے روسی صدر پوٹین کی حمایت حاصل ہے جنہوں نے سعودی ولیعہدشہزادہ محمد بن سلمان کی زیر قیادت نئے ’’سعودی عرب‘‘منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے وسیع البنیاد سیاسی اور ابلاغی مہم کے پیچھے چلنے سے انکار کردیا۔انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ خاشقجی کے واقعے سے متعلق فوجداری تحقیقات اور شواہد کی بنیاد پر ہی کوئی فیصلہ ہوگا۔ رپورٹ کا انتظار کیا جائیگا۔
    تمام تر پروپیگنڈے اور مملکت کی تصویر مسخ کرنے کی کوششوں کے باوجود نیا سعودی عرب خطے میں نیا ترقیاتی نمونہ نقشے پر اتارنے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔ شہزادہ محمد بن سلمان اصلاحات اور تجدید کا عظیم الشان منصوبہ نافذ کرنے کیلئے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔ کئی فریق اس منصوبے کو ناکام بنانے کا تہیہ کئے ہوئے ہیں۔ ان میں فرقہ وارانہ جھگڑے برپا کرنے والے اور بنیاد پرستی کا علم بلند کرنیوالے شامل ہیں۔کئی بڑے ممالک بھی خطے اور دنیا میں طاقت کے توازن میں تبدیلی کے ڈر سے جدید سعودی عرب سے خائف ہیں۔بعض بین الاقوامی تنظیمیں بھی جن کی زمام اقتدار ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں ہے جو نوکر شاہی کے فلسفے میں یقین رکھتے ہیں۔ نیا سعودی عرب قائم کرنے کیلئے تیار نہیں۔
    سعودی عرب اپنی حیثیت اور اپنی طاقت کی یاددہانی پوری دنیا کو یہ کہہ کر کراسکتا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے برسر اقتدا آنے کے بعد اپنے پہلے بیرونی دورے کیلئے سعودی عرب کا ہی انتخاب کیا تھا۔ مملکت نے اس موقع پر 3سربراہ کانفرنسیں منعقد کی تھیں۔ علاوہ ازیں سعودی عرب نے ریاض اور مقدس دارالحکومت مکہ مکرمہ میں خلیجی ، عرب ، اسلامی اور بین الاقوامی کانفرنسوں کی بھی میز بانی کی۔ سعودی عرب دعوتی اور فلاحی تنظیموں کی کانفرنسوں کا بھی اہتمام کررہا ہے۔ مشرق بعید سے لیکر مغرب بعید تک دنیا بھر میں موجود موثر تنظیموں کے ساتھ روابط استوار کئے ہوئے ہے۔ ان ساری کانفرنسوں میں نئے سعودی عرب کا تصور اجاگر ہورہا ہے۔
    دنیا پر اثر انداز سعودی عرب کی صلاحیتوں کے یہ سرسری سے نمونے ہیں۔ سعودی عرب انتہائی اہم علاقائی مسائل میں قائدانہ کردار ادا کررہا ہے۔ پوری دنیا کے خلاف ایران کے خطرناک منصوبوں کا مقابلہ کررہا ہے۔سعودی عرب دنیا کو ایرانی شر سے بچانے کیلئے امریکہ کا اہم شریک ہے۔ یورپی ممالک ایران کے حوالے سے پسپائی اختیار کررہے ہیں۔ یہ ایران کے تخریبی نظام سے متعلق ان کے تصور کی تنگ نظری کا پتہ دے رہا ہے۔
    نیا سعودی عرب صرف دہشتگردی کے مقابلے پر ہی اکتفانہیں کررہا ہے بلکہ وہ بنیاد پرستی اور انتہا پسندی سے ٹکر لینے والا محاذ بھی کھولے ہوئے ہے۔ سارے جہاں کو اس میں شامل کررہا ہے۔ سعودی عرب الاخوان کو دہشتگرد تنظیم قراردے چکا ہے۔ جو تنظیم بھی انتہا پسندی اور دہشتگردی کا پرچا ر کریگی اسے اس فہرست میں شامل کرلیا جائیگا۔ سعودی عرب انتہا پسندی کیخلاف دنیا بھر کے مسلمانوں کو دہشتگردی کیخلاف متحد کرنیوالا سب سے طاقتور ملک ہے ۔ یہ ڈیڑھ عرب مسلمانوں کے مرکز کا امین ہے۔
    نئے سعودی عرب ہی نے ایران کوجنوبی جزیر ہ عرب میں اپنا اثر و نفوذ قائم کرنے سے روکا اسے عالمی جہاز رانی کو مخدوش کرنے کے منصوبے سے باز رکھا۔ سعودی عرب نے یہ کام سفارتکاری کے بجائے طاقت کا استعمال کرکے انجام دیا۔ مملکت نے اس مقصد کیلئے خلیجی ، عرب اور مسلم ممالک کی تائید و حمایت حاصل کی۔ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے تائید میں فیصلے جاری کرائے۔
    اللہ تعالیٰ جمال خاشقجی پر رحمتیں نازل کرے، ان کے خاندان کو صبر دے ، واردات کرنیوالوں کیخلاف عدل و انصاف کا بول بالا کرے۔ سعودی عرب کو ترقی و خوشحالی اور اس کی قیادت کو صحیح راستے پر گامزن رہنے کی توفیق عطا کرتا رہے۔

 

مزید پڑھیں:- - - - - سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے معاملے کو قانونی شکل دیدی

شیئر: