Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کنگ عبدالعزیزایئر پورٹ جدہ کی توسیع کب مکمل ہوگی؟

سعید الفرحہ الغامدی۔ المدینہ

 

کنگ عبدالعزیز ایئر پورٹ جدہ مملکت کا سب سے اہم ہوائی اڈہ ہے۔ میں اس کے سنگ بنیاد سے لیکر افتتاح تک کا عینی شاہد ہوں۔
    1981ء کے دوران شاہ خالد بن عبدالعزیز ؒ نے کنگ عبدالعزیز ایئرپورٹ کا افتتاح کیا تھا۔ یہ مملکت میں فضائی نقل و حمل اور ترقیاتی عمل کا نقطہ آغاز تھا۔ اس کے فوراً بعد دارالحکومت ریاض میں کنگ خالد انٹر نیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ 1983ء میں اس کا افتتاح کیا گیا پھر مشرقی ریجن کے شہر دمام میں کنگ فہد ایئرپورٹ قائم کیا گیا اور 1999ء میں اس کا افتتاح عمل میںآیا۔
    کنگ عبدالعزیز ایئرپورٹ کے افتتاح سے قبل متعلقہ اداروں کی نمائندہ کمیٹی تشکیل دی گئی۔ اسے ایئرپورٹ کے تمام حصوں اداروں کے موثر ہونے کا معائنہ کرنے کی مہم تفویض کی گئی۔ ایئرپورٹ اس وقت دنیا کا جدید ترین اور عظیم ترین ہوائی اڈہ تھا۔ خصوصا ً مشرق وسطیٰ میں رقبے اورسہولتوں کے حوالے سے اس جیسا کوئی اور ہوائی اڈہ نہیں تھا۔ افتتاح کے فوراً بعد پتہ چلا کہ اس میں کئی خامیاں رہ گئی ہیں۔محسوس کیا گیا کہ ایئرپورٹ کو تیز رفتاری کے ساتھ رونما ہونیوالی تبدیلیوں کی ہمرکابی کیلئے توسیع دینا ہوگی۔ بین الاقوامی ہوائی اڈوں کے منصوبہ جات کے ادارے نے اس پر کام کرنا شروع کردیا۔ضروری مطالعہ جات اور ڈیزائن تیار کئے گئے۔ استقبالیہ اور وداعیہ ہالوں، مسافروں کو طیاروں سے لانے اور چڑھانے کے والے نظام میں تبدیلیاں لانے کی اسکیمیں ترتیب دی گئیں۔ یہ درست ہے کہ ریاض اوردمام کے ہوائی اڈے جدہ کے کنگ عبدالعزیز ایئرپورٹ کے بعد ہی تعمیر کئے گئے۔ ان ہوائی اڈوں کے حوالے سے بھی کئی باتیں ریکارڈ پر آئیں۔ شاہ عبدالعزیز ایئرپورٹ میں توسیع کا منصوبہ ڈیزائن میں تبدیلی کے باعث کئی مرتبہ معطل ہوا ۔اس کی وجہ یہ ہوئی کہ السعودیہ اور محکمہ شہری ہوابازی کے  ایسے اعلیٰ عہدیدار تعینات ہوئے جنہیں فضائی نقل و حمل کا تجربہ نہیں تھا۔ ہر آنے والے نے اپنے انداز سے کام کیا۔ اس صورتحال نے شہری ہواباز کے سعودی کارواں کو سست رفتار بنا دیا۔ عجیب بات یہ ہے کہ اسی دوران پڑوسی ممالک نے تیز رفتاری کے ساتھ ترقی کی، بڑے بڑے کام کئے اور ہم اب تک سست روی کا شکار ہیں۔ اس کا منفی اثر فضائی نقل و حمل پر بھی پڑا۔ ایسے عالم میں جبکہ یہ علاقہ مملکت بھر میں سب سے اچھا مانا جارہا تھا۔ سوالات کی زد میں آگیا۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ جو کچھ ہوا وہ فضائی نقل و حمل کے ایسے قائدین کے باعث ہوا جنہیں اس دنیا کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔ شاہ عبدالعزیز ایئرپورٹ کو جدید خطوط پر استوار کرنے والا منصوبہ منفی حالات سے دوچارہوا۔ شہری بازی کی خدمات کا سلسلہ معطل ہوا۔ شاہی خزانے کو بہت ساری آمدنی مل سکتی تھی نہیںملی۔ اطلاع یہ ہے کہ محدود پیمانے داخلی پروازیں جدہ کے نئے کنگ عبدالعزیز انٹر نیشنل ایئرپورٹ پر اترنے اور یہاں سے روانہ ہونے لگی ہیں۔ میرا سوال بس یہ ہے کہ آخر تمام بین الاقوامی اور داخلی پروازوں کیلئے اس کے دروازے ابھی تک کیوں نہیں کھولے گئے اور کیا اس ایئرپورٹ کو کھولنے کی راہ میں کچھ اہم رکاوٹیں آرہی ہیں۔ انتظار دراز ہوگیا ہے۔ لاگت بڑھ چکی ہے۔یہاں سے سفر کرنیوالے تاخیر سے عاجز آچکے ہیں۔
مزید پڑھیں:- - -  -سعودی عرب اور ریاست کی اسلامی شناخت

شیئر: