وزن کم کرنے والے انجیکشنز کا بڑھتا استعمال صحت کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے؟
وزن کم کرنے والے انجیکشنز کا بڑھتا استعمال صحت کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے؟
اتوار 21 دسمبر 2025 12:56
ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ انجیکشنز کا غیرمنظم استعمال خطرناک ثابت ہو سکتا ہے (فائل فوٹو: پکسابے)
انڈیا کے معروف ڈاکٹروں نے ’وزن کم کرنے والے‘ انجیکشنز کے تیزی سے بڑھتے ہوئے استعمال اور اُن کے ممکنہ خطرناک اثرات کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ انجیکشنز موٹاپے اور ذیابیطس کا کوئی جادوئی حل نہیں اور ان کا غیرمنظم استعمال صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق انڈیا میں ’مونجارو‘، ’ویگووی‘ اور ’اوزمپک‘ جیسے بھوک کم کرنے والے انجیکشنز کی طلب میں رواں برس غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ صرف آٹھ ماہ میں ’مونجارو‘ انڈیا کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی دوا بن گئی ہے جو اینٹی بائیوٹکس کو بھی پیچھے چھوڑ چکی ہے۔
اس کامیابی کے بعد دواساز کمپنی ’ایلی للی‘ نے اسی طرح کی ایک نئی میڈیسن پر تحقیق شروع کر دی ہے جو اگلے سال گولی (ٹیبلٹ) کی صورت میں دستیاب ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب دواساز کمپنی ’نوو نورڈسک‘ نے بھی اوزمپک کو متعارف کرایا ہے تاہم ان دواؤں کی قیمتیں عام شہری کی پہنچ سے باہر ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ برس کئی دواؤں کے پیٹنٹ ختم ہو جائیں گے، جس کے بعد مقامی کمپنیاں سستے متبادل متعارف کرائیں گی اور مارکیٹ میں ان ادویات کی بھرمار ہو جائے گی۔
ڈاکٹروں کے مطابق انڈیا میں بعض شہریوں کو موٹاپے اور ذیابیطس کے شدید مسائل کا سامنا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ملک میں 20 کروڑ سے زائد افراد ذیابیطس کا شکار ہیں، جبکہ موٹاپے کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اصل تعداد سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔
وزن کم کرنے والے انجیکشنز کی قیمتیں عام شہریوں کی پہنچ سے باہر ہیں (فائل فوٹو: گیٹی)
سرجن ڈاکٹر موہت بھنڈاری اور دیگر ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ان انجیکشنز کا بے جا استعمال خطرناک ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ ادویات پٹھوں کی کمزوری، لبلبے کی سوزش، پتے میں پتھری اور بعض صورتوں میں بینائی کے مسائل پیدا کر سکتی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان دواؤں کی فراہمی اور تجویز کو سخت ضابطوں کے تحت لایا جائے۔
کئی ماہرین نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی ہے کہ یہ انجیکشنز اب جمز اور بیوٹی کلینکس پر بھی بغیر مکمل طبی جانچ کے فروخت ہو رہے ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ رجحان خطرناک ہے اور حکومت کو فوری مداخلت کرنی چاہیے۔
ماہرینِ صحت اس بات پر متفق ہیں کہ وزن کم کرنے والے انجیکشنز مددگار ہو سکتے ہیں مگر اصل حل صحت مند غذا، ورزش اور طرزِِ زندگی میں تبدیلی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ادویات عارضی سہارا ہو سکتی ہیں لیکن مستقل صحت کے لیے زندگی گزارنے کے طریقے بدلنا ناگزیر ہے۔