اسرائیلی کابینہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں 19 نئی یہودی آبادیاں قائم کرنے کی منظوری دے دی
اسرائیلی کابینہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں 19 نئی یہودی آبادیاں قائم کرنے کی منظوری دے دی
اتوار 21 دسمبر 2025 15:17
مشرقی یروشلم پر اسرائیل نے سنہ 1967 میں قبضہ کر لیا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں 19 نئی بستیوں کے قیام کی منظوری دی ہے۔ اس اقدام کے بارے میں انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزیر خزانہ نے اتوار کو کہا کہ اس کا مقصد فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنا ہے۔
خبر رساں اایجنسی اے ایف پی کے مطابق وزیر خزانہ بیزالل سموترچ کے دفتر سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ اس فیصلے سے گزشتہ تین برسوں میں منظور شدہ یہودی آبادیوں کی کل تعداد 69 ہو گئی ہے۔
تازہ ترین منظوری اقوام متحدہ کے اس بیان کے چند دن بعد سامنے آئی ہے جس میں عالمی ادارے نے کہا تھا کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی توسیع کم از کم 2017 کے بعد سے اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ اس علاقے میں یہودی بستیاں بین الاقوامی قانون کے تحت غیرقانونی تصور کی جاتی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’وزیر خزانہ بیزالل سموترچ اور وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کی جانب سے یہودیہ اور سامریہ میں 19 نئی بستیوں کے قیام کی تجویز کو کابینہ نے باضابطہ طور پر منظور کر لیا ہے۔‘ بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ فیصلہ کب کیا گیا تھا۔
وزیر خزانہ سموترچ کو آباد کاری کی توسیع کا حامی قرار دیا جاتا ہے جو خود بھی ایک آباد کار ہیں۔
انہوں نے بیان میں کہا کہ ’ہم فلسطینی دہشت گرد ریاست کے قیام کو زمین پر روک رہے ہیں۔‘
بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے طریقے سے انصاف پر یقین رکھتے اور اپنے آبائی ورثے کی زمین کی ترقی، تعمیر اور آباد کاری جاری رکھیں گے۔‘
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے حال ہی میں اسرائیل کی اس طرح کے منصوبے کی مذمت کی تھی۔ انہوں نے مقبوضہ علاقے میں اسرائیل کی طرف سے بستیوں کی توسیع کو ’بے لگامی‘ تعبیر کیا۔
انہوں نے رواں ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ ’یہ اقدام کشیدگی کو ہوا دیتا ہے، فلسطینیوں کی ان کی سرزمین تک رسائی میں رکاوٹ ڈالتا ہے اور ایک مکمل آزاد، جمہوری، متصل اور خودمختار فلسطینی ریاست کی عملداری کو خطرے میں ڈالتا ہے۔‘
غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے آوازیں اُٹھ رہی ہیں۔ متعدد یورپی ممالک، کینیڈا اور آسٹریلیا نے حال ہی میں اسرائیل کی ناراضی مول لیتے ہوئے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے اعلانات کیے ہیں۔
مغربی کنارے کے علاقے میں 30 لاکھ فلسطینی باشندے رہائش پذیر ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب سے ڈیٹا اکھٹا کرنے شروع کیا مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی توسیع 2017 کے بعد سے اپنے بلند ترین سطح پر تھی۔
سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ’یہ اعداد و شمار پچھلے برسوں کے مقابلے میں تیزی سے اضافے کی نشاندہی کرتے ہیں،2017 اور 2022 کے درمیان اس علاقے میں اسرائیل نے سالانہ اوسطاً 12,815 ہاؤسنگ یونٹس بنائے۔
مشرقی یروشلم پر اسرائیل نے 1967 میں قبضہ کر لیا تھا، اس سے متصل علاقے پر تقریباً 30 لاکھ فلسطینی باشندے اور پانچ لاکھ سے زیادہ اسرائیلی مغربی کنارے میں رہتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو مغربی کنارے کو ضم کرنے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔