بدھ 21نومبر 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے ا خبار ”الریاض“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
ممالک مسلمہ اصولوں، اقدار اور مبادی پر مبنی اپنی پالیسی کا حدود اربعہ متعین کرتے ہیں۔ اپنے حال و مستقبل کی اسکیموں اور رجحانات کی نشاندہی اصولی بنیادوں پر کرتے ہیں۔ اقتصادی صلاحیتوں کو اعلیٰ ترین مفادات کے حصول کے لئے مسخر کرتے ہیں۔
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ایوان شوریٰ سے خطاب کرکے سعودی عرب کی داخلہ و خارجہ پالیسی ، سیاسی و اقتصادی اور ترقیاتی رجحانات کا واضح تصور اور جامع عملی خاکہ اپنے عوام اور عالمی رائے عامہ کے سامنے پیش کیا۔ انہوں نے 2030وژن سے ماخوذ نئے مرحلے کی بنیادیں استوار کیں۔سعودی وژن ہر سطح پر ترقیاتی تبدیلی کے پروگرام کے قائم مقام ہیں۔ شاہی زبان نے نئے مرحلے کی بابت وطن کے رجحانات مرتسم کئے۔ متعدد داخلی و خارجی مسائل پر سعودی عرب کی پالیسی اجاگر کی۔ علاقائی و بین الاقوامی حالات سے نمٹنے کیلئے مقرر طریقہ کار بیان کیا۔شاہی زبان ہی مملکت کے رجحانات کی آئینہ دار ہے۔ شاہ سلمان نے بجا طور پر یہ بتایا کہ نجی ادارے ترقی کے عمل میں برابرکے شریک ہیں۔ مستقبل کی ذمہ داریاں پوری کرنے والی نئی نسل کی تیاری کے فرض میں بھی نجی اداروں کا برابر کا حصہ ہے۔ شاہ سلمان نے یقین دہانی کرائی کہ سعودی وژن کے مطابق مالیاتی اور ہمہ جہتی ترقیاتی تبدیلیوں کی پالیسیاں مستحکم ہیں۔ مملکت کے تمام علاقوں میں ترقیاتی عمل جاری رکھنا سعودی قیادت کا پختہ عزم ہے۔ شاہ سلمان کا شمالی علاقہ جات کا دورہ ایوان شوریٰ کے سامنے اپنے خطاب کو عملی جامع پہنانے کی جہت میں پہلا قدم ہے۔