Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جانتا نہیں، مانتا نہیں، پہچانتا نہیں

ابوغانیہ 
پاکستان میں زندگی کے ہر شعبے کے لئے قوانین موجود ہیں۔ مسئلہ ان قوانین کا نفاذہی نہیں بلکہ ان پر عملدرآمد کرانا اور عوام کوان ضوابط کا پابند بنانا بھی انتہائی اہم مسئلہ ہے ۔ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ پاکستان کے عوام کا ایک طبقہ ایسا ہے جو ناخواندہ ہونے کے سبب قانون وغیرہ کے بارے میں کچھ جانتا ہی نہیں ۔ ایک طبقہ ایسا ہے جوخواندہ تو ہے مگر قانون کو کچھ مانتا ہی نہیں اور ایک طبقہ وہ ہے جو قانون کو پہچانتا ہی نہیں۔ یوں تینوں صورتوں میںایک قدر مشترک ہے اور وہ ہے کہ قانون پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا۔ ایسے میں قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنے فرائض کو احسن انداز میں انجام دینے سے قاصر رہتے ہیں۔ زیر نظر تصویر اس تمام صورتحال کی عکاسی کر رہی ہے جہاں نفاذ قانون کے بااختیارصاحبان محکمے کی گاڑی میں موجود ہیں اور ان کی آنکھوں کے سامنے ایک گھوڑا گاڑی، تمام ضوابط کو پامال کرتے ہوئے اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے ۔ یہ شہر لاہور کی سب سے اہم شاہراہ مال روڈکا اہم چوراہا ہے جہاں پنجاب اسمبلی کی عمارت موجود ہے۔ اس سڑک پر گھوڑا گاڑی ، گدھا گاڑی اور تانگہ وغیرہ لے جانا منع ہے ، اس کے باوجود قانون شکنی کا مظاہرہ کیا معنی رکھتا ہے۔ اس گھوڑاگاڑی کی لگامیں بھی ایک خاتون نے تھام رکھی ہیں اور اس کی ہم سفر بھی ایک خاتون ہے ۔ خواتین ہمارے معاشرے میں”صنف نازک“ ہونے کے ناتے ویسے ہی نرم رویے اور خوش اخلاقی کی مستحق قرار پاتی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ہمارے ہاں ویسے تو خواتین کو شانہ بشانہ چلنے کا حق دینے کی باتیں زور شور سے کی جاتی ہیں کیاانہیں قانون پر چلنے کے لئے مردوں کے شانہ بشانہ نہیںہونا چاہئے کہ قانون شکنی پر جیسا سلوک مردوں کے ساتھ ہوتا ہے ، ویسا ہی خواتین کے ساتھ بھی ہو۔آپ کیا کہیں گے؟
 

شیئر: