Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر قانونی عمارت اور قبضہ کسی قیمت پر برداشت نہیں‘ سپریم کورٹ

کراچی: سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تجاوزات کے خلاف آپریشن سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار کے نالے کے اوپر بنی عمارت سے متعلق استفسار کرنے پر ڈی جی ایس بی سی اے نے بتایا کہ نہر خیام پر ایک عمارت بنی ہوئی ہے۔ اس موقع پر میئر کراچی نے عدالت کو بتایا کہ باغ ابن قاسم میں ایک عمارت ہے تاہم وہاں مسلح افراد بیٹھے ہیں اور معاملہ ہائی کورٹ میں ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میئر صاحب! آپ کو کسی نے نہیں روکا، کام جاری رکھیں۔ قبضہ کرنے والے کون ہیں، ابھی بتائیں۔ ابھی ہائی کورٹ سے فائل منگواتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اچھی طرح سن لیں غیر قانونی عمارت اور قبضہ کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔دوران سماعت عدالت میں ایڈوکیٹ جنرل اور میئر کراچی کے درمیان اس وقت سخت جملوں کا تبادلہ ہوا جب ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ میئر کراچی کو فٹ پاتھوں اور پارکوں کا ٹاسک ملا ہے لیکن دکانوں سے کہیں آگے جا چکے ہیں۔ پہلے متبادل کا سوچنا ہوگا۔ 2 ہفتے میں منصوبہ بنالیں گے۔ عدالت مئیر کراچی کو 4 ہفتوں کے لیے آپریشن سے روکی۔ جس پر میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ میں کارروائی کو خود مانیٹر کررہا ہوں، کوئی ایک مکان بتا دیں جو توڑا گیا ہو۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم کیوں روکیں، آپ مل کر بیٹھیں اور خود طے کریں۔ میئر کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے کوئی گھر نہیں توڑا، وہ چھجے اور غیرقانونی دکانیں توڑ رہے ہیں۔چیف جسٹس نے وفاقی و صوبائی حکومت اور مئیر کراچی کو مل بیٹھ کر جائزہ لینے کا حکم دے دیا۔ انہوں نے ریمارکس دیئے کہ کل صبح ہم تھر جا رہے ہیں۔ رات یہیں بیٹھے ہیں، آج رات12 بجے یہاں آجائیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ تجاوزات کے خلاف کارروائی جاری رہنی چاہیے ، اگر تسلسل ٹوٹ گیا تو پھر کام ہونا مشکل ہے۔ تینوں حکام ٹھنڈے دل سے فیصلہ کرکے آئیں۔
 

شیئر: