Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت کے 100دن، کیا تمام مسائل حل ہو گئے؟

***ڈاکٹر منصورنورانی***
یہ اِس قوم کی خوش قسمتی ہے کہ اُسے خان صاحب جیسادانا، زیرک، دوراندیش اور بالغ نظر حکمراں ملا ہے جس کی ذہانت ،بصیرت اور قابلیت کے چرچے نہ صرف بر صغیر ہندو پاک میں ہی مشہور ہیں بلکہ اب تو ساری دنیا میں مقبول ومعروف ہیں۔انہوں نے اپنے پہلے ہی دور اقتدار کے محض 100 دنوں میں اِس ملک و قوم کو کہاں سے کہاں پہنچادیا۔ان سے پہلے آنے والے حکمراں تو صرف باتیں اوردعوے ہی کیاکرتے تھے۔خان صاحب نے اپنی لیاقت ،حکمت و دانائی اور روشن خیالی سے اِس قوم کی سمت ہی بدل ڈالی ہے۔اُنہوں نے اِنہیں غربت ، پستی اور مایوسیوں کے اندھیروں سے نکال کر کامیابیوں ، کامرانیوں اور روشن مستقبل کی بلند و ارفع وسعتوں پر پہنچادیا ہے۔ قوم مطمئن و پرسکون ہے کہ اُسکے سارے مسائل و مصائب صرف 3 ماہ میں ہی حل ہوگئے۔ہرطرف ترقی و خوشحالی کا دور دورہ ہے۔مہنگائی اور گرانی تو کجا روزمرّہ کے استعمال کی تمام چیزیں اتنی ارزاں اور سستی ہوچکی ہیں کہ لوگوں کو اپنی ماہانہ آمدنی اب بہت زیادہ معلوم ہونے لگی ہے۔ پہلے تو اُس میں سے کچھ بچتا ہی نہیں تھامگر اب تقریباً آدھی تنخواہ بچ جاتی ہے۔بجلی اور گیس کے نرخ اتنے کم کردئیے گئے کہ لوگوں کو اپنی قوت سماعت اور بصارت پر شک ہونے لگا ہے۔وزیراعظم اوراُن کے انتہائی قابل اور ذہین وزراء پر مبنی پوری ٹیم کی انتھک محنت اورکاوشوں سے ہمارایہ ملک خطے کاسب سے تیز ترقی کرنیوالا ملک بن گیا۔اسٹاک مارکٹ اپنی تاریخ کی بلند وبالا حدوں کو چھو رہی ہے۔سرمایہ کاروں کا اعتماد ہے کہ سنبھالے نہیں سنبھلاجارہا۔ عالمی مالیاتی ادارے اور ریٹنگ مقرر کرنے والی ایجنسیاں سبھی ہماری کارکردگی سے بے حد متاثر ہیں۔ایسا لگتا ہے ہمیں اب کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے کی حاجت باقی نہیں رہی۔دنیاخود ہی اپنا سرمایہ ہمیں دینے کیلئے بے چین اور بے تاب ہوئے جارہی ہے۔یہ سب اِس لئے ہورہا ہے کہ اُنہیں اب پتا چل گیا ہے کہ یہاں ایک پاک صاف اور ایماندار شخص کی حکمرانی ہے۔جو خود کوئی کمیشن یاکک بیک نہیں لیتااور نہ کسی کولینے دیتا ہے۔
سارے ملک میں مالی بدعنوانی اور کرپشن کاخاتمہ ہوچکا ہے۔اب یہاں کسی تھانے ، کسی عدالت اور کسی سرکاری محکمہ میں کوئی رشوت نہیں لی جارہی ۔وطن عزیز کی پولیس بھی اب صرف اپنی تنخواہ پر ہی گزاراکررہی ہے۔منی لانڈرنگ کے تمام دروازے بندکردئیے گئے۔اب یہاں سے ایک روپیہ بھی غیر قانونی طور پر باہر نہیں جاسکتا۔زرمبادلہ کے ذخائر بے تحاشہ بڑھتے جارہے ہیں۔ملک میں اب کوئی مالی بحران باقی نہیںرہا۔تمام گردشی قرضے بھی ادا کردئیے گئے ۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے وزیراعظم کی ایک ہی اپیل پر ترسیلات ذر کے ڈھیرلگادئیے ۔ ڈیم بنانے کیلئے ایک ایک ہزار ڈالربھیجنے کی استدعا پر تارکین وطن لوگوں نے فوراً ہی لبیک کہتے ہوئے اتنے سارے ڈالرز بھیج دئیے کہ اب ہمیں کسی ملک سے بیل آؤٹ پیکیج مانگنے کی ضرورت ہی نہیں۔ساتھ ہی ساتھ ہم نے اپنی برآمدات بڑھانے کیلئے ایسی دلکش اور پرکشش مراعات کااعلان کیاکہ درآمدات اور برآمدات کے بیچ مالیاتی فرق یکدم ختم ہوکر رہ گیا۔ تمام تجارتی خسارہ بھی اب نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے۔سابقہ حکومت کی نااہلیوں کے سبب ڈالر کو جس طرح زبردستی قابو میں رکھا جارہاتھا ہم نے وہ پابندی بھی اب ختم کردی ہے جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہیں۔ ڈالر مادر پدر آزاد ہوکر اب چھلانگیں مار رہا ہے۔فکر کرنے یاگھبرانے کی قطعاًضرورت نہیں ۔ یہ سب کچھ ملک و قوم کی بہتری میں کیاجارہا ہے ۔تجارتی خسارہ پورا کرنے کی اِس سے اچھی فوری کوئی تدبیر ہوہی نہیں سکتی تھی۔آپ دیکھئے گا یہ ملک اگلے چند ماہ میں کس طرح ترقی و خوشحالی کی بلندیوں کو چھوئے گا۔آپ صرف6 ماہ حالات کی مثبت تصویر کشی کیاکریں۔ویسے بھی مایوسی اور نااُمیدی تو ہمارے مذہب میں حرام کہلاتی ہے۔
سارے ملک میں اب کسی کے ساتھ کوئی زیادتی یاظلم نہیں ہورہا۔ ریاست مدینہ کی مانند سارے لوگ آرام وسکون کی زندگی گزار رہے ہیں۔اُنہیں صحت وعلاج کی تمام تر سہولتیں میسر ہو گئی ہیں۔اب کوئی مریض علاج نہ ملنے کے سبب مر نہیں سکتا۔ سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار بدل دی گئی ہے۔ وہاں فرش پر پڑا کوئی مریض اب دکھائی نہیں دیتا۔ نہ وہاں کسی بستر پراب دو دو یاتین تین مریض اکھٹے پڑے نظر آتے ہیں۔کسی غریب کا کوئی بچہ اب  اسپتال جاتے ہوئے راستے یارکشہ میں پیدا نہیں ہوتا۔شہر شہرقریہ قریہ غیر قانونی دکانوں اورمکانوں کومسمار کرکے ہم نے نئے پاکستان کی بنیاد رکھدی ہے۔اب یہاںکوئی بھی غیر قانونی کام نہیں ہوگا۔صاف ستھرا ، خوب صورت اوردلکش پاکستان بہت جلدنئے دور کے جدید تقاضوں کو پوراکرتا دکھائی دیگا۔ہر طرف انصاف کا بول بالا ہوگا۔ بڑے سے بڑا باختیاراورطاقتور شخص بھی عدالت کے سامنے جوابدہ ہوگا۔وہ چاہے لیفٹیننٹ جنرل اسد درانی ہو یاپھرپولیس افسر ایس ایس پی راؤ انوار ہو،سبھی کو عدالت کے روبروکٹہرے میں کھڑا ہونا پڑے گا۔ اب یہاں سانحہ ماڈل ٹاؤن لاہور کے مجرموں کو بھی سزا ملے گی۔بلدیہ ٹاؤن کراچی میں 250افراد کوزندہ جلاکرمارڈالنے والوں کو بھی کیفرکردار تک پہنچایا جائیگا۔ملک سے پیسہ لوٹ کر باہر لیجانے والوں کو بھی نہیں چھوڑا جائے گااوراربوں روپے کے قرضے لیکر معاف کروانیوالوں سے بھی رعایت نہیں برتی جائیگی۔اب بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کو بھی ڈھونڈا جائے گا۔12مئی 2007ء کو کراچی میں قتل عام کے ذمہ داروں اور اُن کی پشت پناہی کرنیوالوں کو بھی پکڑاجائیگا۔1990 ء میںآئی جے آئی بنا کر سیاستدانوں میں پیسے بانٹنے والوں کو بھی گرفت میں لیاجائیگااور1999ء میں ملک میں مارشل لاء لگاکر آئین ودستور کو معطل کرنے والوں کو بھی گرفتار کیاجائے گا۔ آسیہ بی بی کی رہائی پرہنگامہ آرائی کرنے والوں کو بھی سزادی جائیگی ۔عدل وانصاف اورقانون پر عملداری کا ایسا حسین دور اِس قوم نے پہلے کبھی نہیں دیکھاتھا۔شاید اِسی لئے اُسے اپنی آنکھوں اورکانوں پر یقین نہیں ہورہا۔
وطن عزیز کی اتنی دلکش اور مسحور کن منظرکشی پرہمیں بھی اب خواب اوروہم کاگمان ہونے لگا ہے۔کیا یہ سب کچھ سچ اور حقیقت ہے؟ ہم سب نے ماضی میں ایسی بہت سی خام خیالیاں اورخوش گمانیاں دیکھی اورسنی ہیں لیکن حقائق اور نتائج بالکل اِسکے برعکس ہی نکلے ۔شاید اِسی لئے ہمیں یہ سب کچھ ایک خواب خرگوش یا کسی مجذوب کی بڑ کی مانند دکھائی دے رہا ہے۔مایوسیاں اوربدگمانیاں اتنی ذیادہ ہیں کہ ہم تبدیلی اور سونامی کے اِس حسین دور کوقبول کرنے کوتیار نہیں۔ہمیں تلقین کی جارہی ہے کہ اب اِس ملک کے حالات کی مثبت تصویر پیش کیا کریں۔وزیراعظم خواہ خود ہی دوسرے ملکوں میں جاکر اپنے میلے کپڑے دھوتے رہیں لیکن ہم پر واجب ہے کہ ہم "سب اچھا ہے" کاورد اگلے6 ماہ تک بڑی پابندی سے کرتے رہیں۔فرمان امروز جاری ہوا ہے کہ میڈیا منفی رپورٹنگ سے پرہیز اور اجتناب کرے اور دنیامیں اپنے ملک کے بارے میں ایسی سہانی تصویر دکھائے کہ ریٹنگ طے کرنے والے سارے عالمی ادارے ہماری اِس حق پرستی اور راست گوئی کے قائل ہوجائیں اورہمیں ایک تیزی سے ترقی کرتی ہوئی قوم کادرجہ نواز دیں۔آج کی یہ تحریر اُسی حکم کی تعمیل میں رقم کی گئی ہے۔قارئین کیلئے ضروری اورلازم نہیں کہ وہ اِس کے مندرجات سے متفق اورہم خیال ہوں۔
 

شیئر: