Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

معاشی سفارت کاری وقت کی ضرورت ہے،شاہ محمود

  اسلام آباد... وزیر خارجہ شاہ محمود قر یشی نے کہا ہے کہ معاشی سفارت کاری وقت کی ضرورت ہے۔قومی ترقی کے ایجنڈے کے مقصد کے حصول کےلئے پنی سفارتی مشینری کی صلاحیتوں کو بہتر انداز میں بروئے کار لانا اور علاقائی اور عالمی روابط کو فروغ دینا ہوگا ۔حکومت کے 100 اولین دن کی کارکردگی ہماری ترجیحات کا مظہر ہے ۔بحران کو محض ٹال دینا کوئی حل نہیں اور نہ اس سے دائمی چھٹکارا مل سکتا ہے۔ہمارے لئے مایوسی کی کوئی گنجائش نہیں۔ہم نے اور بھی زیادہ بہتر کارکردگی دکھاناہے۔ سی پیک کے اگلے مرحلے میں خصوصی اقتصادی زون کا جال ملک بھر میں قائم ہونے جارہا ہے۔2030 تک پرائس واٹر ہاوس کوپرز پراجیکٹس پاکستان کے نتیجے میں دنیا کی 20ویں سب سے بڑی معیشت ہوں گے جو 2050تک 16ویں سب سے بڑی معیشت ہوگی۔ معاشی سفارت کاری کے موضوع پر سفراءکانفرنس کی افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود نے کہاکہ دنیا بھر میں صرف وہ معیشتیں ہی خوشحالی کی منزل حاصل کرسکی ہیں جنہوں نے تخلیقی انداز اختیار کیا۔ علم وہنر اوروسائل کو معیار کی بہتری، لاگت میں کمی، مصنوعات میں اضافی خوبیاں دینے کی جدوجہد میں کامیابی پائی۔ یہی وجہ تھی کہ انہوں نے عالمی منڈیوں میں اپنی جگہ بنالی۔ انہوںنے کہاکہ گاوں کی شکل اختیار کرلینے والی اس دنیا میں عالمی پیداواری بندھن کا حصہ بننا ہماری ضرورت ہے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ معاشی سفارت کاری وقت کی ضرورت ہے ۔ حکومت نے معاشی بحالی اور شرح نمو کو اپنے اصلاحاتی ایجنڈے میں سرفہرست رکھا ہے۔ ہمارے منشور میں سیاسی ومعاشی سفارتی کاری کا خیال پیش کیاگیا ہے، اس میں برآمدات میں اضافہ، سرمایہ کاری کے فروغ اور غربت کے خاتمے کے اہم اجزاءشامل ہیں۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کے 100 اولین دن کی کارکردگی ہماری ترجیحات کا مظہر ہے۔ان سو دن میں اپنے کلیدی اتحادیوں کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ۔فوری طورپر ادائیگیوں کے توازن کے حوالے سے جن مشکلات کا ہمیں سامنا تھا، ان پر قابو پایاگیا۔

شیئر: