Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیئرمین نیب کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی۔۔۔؟

اسلام آباد:  چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسپتالوں کی کمی پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران نیب کی سرزنش کردی۔ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک درخواست پر پگڑیاں اچھال دی جاتی ہیں۔ کیا نیب کے سوا پورا پاکستان چور ہے؟۔
نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس نے سپریم کورٹ اسلام آباد میں اسپتالوں کی کمی پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ نیکی کا کام ہو رہا ہے، نیب بیچ میں ٹانگ اڑا کر بدنامی کردیتا ہے۔ سی ڈی اے کے لیے عدالتی حکم زیادہ اہم ہے یا نیب کا؟۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیوں نہ چیئرمین نیب کا بطور سابق جج حاضری سے استثنا ختم کردیں، سابق سپریم کورٹ کے ججز کو حاضری سے استثنا ہم نے خود دیا۔ چیف جسٹس نے چیئرمین نیب اور پراسیکیوٹر جنرل کو چیمبر میں طلب کرتے ہوئے کہا کہ نیب کی تحقیقات کا کوئی معیار ہے یا نہیں، کیا صرف نیب والے سچے اور پاک ہیں، باقی پورا پاکستان چور ہے؟۔ ہر معاملے میں نیب انکوائری شروع کرکے نظام کو روک دیتا ہے۔ ہم نیب کے لوگوں کے وارنٹ جاری کردیں تو ان کی کیا عزت رہ جائے گی؟
دوران سماعت وفاقی سیکرٹری صحت نے عدالت کو بتایا کہ ترلائی میں 200 بستر کا اسپتال بنا رہے ہیں، سی ڈی اے نے تاحال زمین الاٹ نہیں کی جبکہ بحرین کی حکومت نے زمین ملنے پرنرسنگ یونیورسٹی بنا کر دینی ہے۔  وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ نیب انکوائری کے باعث زمین منتقل نہ ہوسکی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ کل تک زمین الاٹ کریں ورنہ چیئرمین نیب کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔

 

شیئر: