Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روا داری کا کلچر

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار”الریاض“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
سعودی عرب روا داری کے کلچر کے پرچار، شدت پسندی، انتہا پسندی اور حاشیے پر لگانے کی مہم کو مسترد کرنے والا بڑا ملک ہے۔ پوری دنیا میں سعودی عرب روا داری کے کلچر کو پھیلانے والا سب سے بڑا ملک ہے۔سعودی عرب پوری دنیا میں میانہ روی کےلئے کوشاں ہے ۔ انتہا پسندی اور شدت پسندی کا مخالف ہے۔اغیار کو نظر انداز کرنے والوں میں آگہی مہم چلائے ہوئے ہے۔ دنیا بھر کی تہذیبوں اور مذاہب کے پیرو کاروں کے درمیان قربت کے رشتے استوار کرنے اور افہام و تفہیم کا ماحول برپا کرنے کی مہم چلائے ہوئے ہے۔
جدہ میں کتابوں کی بین الاقوامی نمائش کا عنوان توجہ طلب رہا۔ نمائش کے منتظمین نے کتب میلے کا عنوان ”کتاب، روا داری اور امن کی علمبردار‘ ‘ رکھا تھا۔ یہ نام ظاہر کرتا ہے کہ سعودی قیاد ت زندگی کے ہر شعبے میں روا داری کو راسخ کرنے کی کیا کچھ کوششیں کررہی ہے۔نمائش کے جملہ پروگرام مذکورہ عنوان کے غماز رہے۔ 40خلیجی، عرب ، اسلامی اور عالمی ممالک کے 400ناشران نے 180ہزار عناوین پر کتابیں فراہم کرکے روا داری کو نئے انداز سے روشناس کرایا۔ اس موقع پر 50سے زیادہ ثقافتی، سماجی اور تفریحی پروگرام منعقد کئے گئے۔
حاصل کلام یہ ہے کہ روا داری عالمی درجہ کی انسانی خوبی ہے۔ اس کے رواج سے پوری دنیا کا فائدہ ہوگا۔ اسکی بدولت خونریزی اور خانہ جنگی قابو میں آئیگی۔ انارکی اور تباہ کاری کا خاتمہ ہوگا۔ سعودی عرب علاقائی اور عالمی سطح پر اپنے سیاسی، جغرافیائی اور بین الاقوامی اثر و رسوخ کی بدولت اس خوبی کو پروان چڑھانے کیلئے جو مشن چلائے ہوئے ہے وہ بار آور ثابت ہوگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: