Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انسان یا جانور

 آج کا انسان جو خود کو بیحد چالاک سمجھتا ہے اس سے زیادہ بے وقوف شاید اس زمین پر کوئی نہیں اور اس کے جیسا سفاک بھی، یہ بات اپنے پیش نظر رکھیں اور طبیعت میں نرمی، احساس اور انسانیت پیدا کریں
زبیر پٹیل ۔ جدہ
گزشتہ دنوں پاکستانی وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ پہلے انسان کا دشمن ماحول یا جانور تھے مگر آج انسان ہی دوسرے انسان کا سب سے بڑا دشمن ہے۔ انکا یہ کہنا 100فیصد درست ہے کیونکہ آج ایک انسان ہی دوسرے کو اسکے جینے کے حق سے محروم کرنے کی تگ و دو میں لگا ہوا ہے اور گزشتہ دنوں سانحہ ساہیوال بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کے اب تک اصل محرکات سامنے نہیں لائے گئے جبکہ یہ ایک سیدھا سادا سا کیس تھا جسے پیچیدہ بنایا جارہا ہے۔
آج معاشرے میں ہر طرف ظلم ، جبر ، زیادتی ، دشمنی اور اسی طرح کے دیگر نفرت انگیز اور درد ناک واقعات دیکھ اور سن کر اللہ کا خوف رکھنے والے نرم دل لوگ کانوں کو ہاتھ لگاتے ہیں وہیں دوسری جانب سفاکانہ طبیعت کے مالک افراد اس طرح کے واقعات سے خوشی محسوس کرتے ہیں۔ ایک دور تھا جب انسان جانوروں سے ڈرتا تھا مگر آج انسان ہی دوسرے کیلئے جانور سے بدتر ہوتا جارہا ہے۔ شایدیہ نظام قدرت ہے کہ جب ظلم بڑھتا ہے تو اس طرح کی چیزیں سامنے آتی ہیں۔ اس حوالے سے ایک لطیفہ وائرل ہے کہ ایک بندر، شیر سے کہہ رہا ہے کہ بھاگ جا جنگل سے ورنہ انسان کی موت مارا جائیگا۔ دراصل آج کا انسان جو خود کو بیحد چالاک سمجھتا ہے اس سے زیادہ بے وقوف شاید اس زمین پر کوئی نہیں اور اس کے جیسا سفاک بھی۔ یہ بات اپنے پیش نظر رکھیں اور طبیعت میں نرمی، احساس اور انسانیت پیدا کریں۔ یہی وقت کا تقاضا ہے ورنہ دنیا جنگل بن جائیگی اور ہر شخص دوسرے کو چیر پھاڑکھائے گا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر:

متعلقہ خبریں