Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

16برس بعد بھی گولڈ مارکیٹ پر غیر ملکیوں کا قبضہ

ریاض ۔۔۔سعودی ایوانہائے صنعت و تجارت کونسل میں قیمتی پتھروں اور معدنیات کی قومی کمیٹی کے چیئرمین کریم العنزی نے بتایا ہے کہ سونے کے زیورات کے بازاروں میں اب تک غیر ملکی کارکن چھائے ہوئے ہیں۔ یہ سعودیوں کے نام سے اپنا کاروبار کررہے ہیں۔ انہوں نے الوطن اخبار سے گفتگو میں کہا کہ جی سی سی ممالک کی شہریت رکھنے والوں کو وہی حقوق حاصل ہیں جو سعودی شہریوں کو ملے ہوئے ہیں۔ جی سی سی ممالک کے درمیان اس حوالے سے طے شدہ معاہدوں کے بموجب خلیجی ممالک کے شہری بھی صورتحال سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ غیر ملکی کارکن انکے نام سے بھی زیورات کی اپنی دکانیں چلا رہے ہیں۔ اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گولڈ مارکیٹ کی سعودائزیشن کے فیصلے پر 16برس گزرنے کے باوجود ابتک60فیصد کارکن غیر ملکی ہی ہیں۔الوطن اخبار نے یہ دعویٰ ریاض ریجن اسواق طیبہ کے فیلڈ سروے کے بعد کیا ہے۔اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تفتیشی مہم کے باوجود غیر ملکی کارکن گولڈ مارکیٹ پر قبضہ کئے ہوئے ہیں۔انہیں پتہ ہوتا ہے کہ مارکیٹ پر کب چھاپہ پڑیگا اور چھاپہ مہم کے افسران کب تک مارکیٹ میں ہونگے۔ اس دوران وہ دکانیں بند کرکے نکل لیتے ہیں اور جب چھاپہ مہم کا دورانیہ ختم ہوجاتا ہے تو وہ دوبارہ دکانوں پر واپس آجاتے ہیں۔ العنزی نے توجہ دلائی کہ گولڈ مارکیٹ میں کام کرنے والے تمام سعودی سو فیصد سعودائزیشن کے فیصلوں پر عملد رآمد کررہے ہیں۔ البتہ بعض دکانیں ایسی ہیں جن کے حقیقی مالک غیر ملکی ہیں اور وہ اپنے رشتہ داروں اور جاننے والوں کو ملازم رکھے ہوئے ہیں۔ جب بھی تفتیشی ٹیمیں آتی ہیں یہ لوگ دکانیں بند کرکے چلے جاتے ہیں۔

شیئر: