Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#پاکستان_سپر_لیگ_2019‎

پاکستان سپرلیگ کا آغاز ہونے میں صرف چند روز ہی رہ گئے ہیں۔ کرکٹ شائقین لیگ کے لئے ہمیشہ کی طرح پرجوش ہیں اور اپنی ٹیم کو سوشل میڈیا پر بھی بھرپور سپورٹ کر رہے ہیں۔ 
سلیم خالق نے سوال کیا : ‏بھارت میں آئی پی ایل سمیت ہر سیریز میں ہندی اور مقامی زبانوں میں بھی کمنٹری ہوتی ہے تو پاکستان میں پی ایس ایل کے دوران اردو کمنٹری کیوں نہیں ہوتی؟
ساجد علی نے ٹویٹ کیا : ‏میں نے پچھلے پی ایس ایل سیزن میں بھی کہا تھا اور اب بھی کہتا ہوں کہ سب باتیں ایک طرف اور ‎لاھور قلندرز کا ظرف ایک طرف،بہت برداشت ہے قلندرز کے سپوٹرز میں۔
ناصر صدیقی کا کہنا ہے : ‏کار کردگی کے لحاظ سے"لاہور قلندر" پی ایس ایل کی تحریک انصاف ہے، چرچہ خوب اور کارکردگی زیرو۔
علیشاہ نے ٹویٹ کیا : ‏قوم کے بچوں کی بدقسمتی یا تعلیم دشمنی کہ ہر سال امتحانات کے ساتھ ساتھ پی ایس ایل کا آغاز بھی ہو جاتا ہے۔
کنزہ رباب میں لکھا : ‏پچھلی پی ایس ایل میں ساری پی ایس ایل کی رونق ایک طرف اور رانا صاحب کی ادائیں ایک طرف تھیں واہ کیا انسان ہے دل جیت گیا تھا لوگوں کے۔
تاج میر خلجی نے کہا : ‏دبئی میں پی ایس ایل کا چاند نظر آگیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہےکہ 17 مارچ کو کراچی میں عید کس کی ہوتی ہے۔
ماہی نے لکھا : ‏میری پی ایس ایل کی حکمت عملی پہلے لاہور قلندر کے ساتھ وہ ہاری تو آفریدی کی ٹیم کے ساتھ وہ ہاری تو کراچی کنگ کے ساتھ اگر وہ بھی ہار گۓ تو زلمی کے ساتھ اور آخر میں اس کے ساتھ جو جیت جاۓ۔

شیئر:

متعلقہ خبریں