Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسکول کمپلیکس اور مکہ ٹریفک پولیس

احمد صالح حلبی ۔ مکہ
گزشتہ برسوں کے دوران طلباءو طالبات کے اسکولوں کے سامنے ٹریفک اہلکار کھڑے ہوکر انتہائی سکون سے گاڑیو ںکی آمد ورفت کو کنٹرول کیا کرتے تھے۔ وہ گاڑیوں میں نہیں بیٹھتے تھے بلکہ ان سے باہرنکل کر یہ کام انجام دیتے تھے۔لاﺅڈ اسپیکر کے ذریعے چیخ و پکار سننے میں نہیں آتی تھی۔ کوئی ٹریفک اہلکار لاﺅڈ اسپیکر سے کسی کو کھڑے ہونے ، آگے بڑھنے یا نکلنے کی ہدایت نہیں کرتا تھا۔ کبھی کبھار اس قسم کی آواز سننے میں آتی تھی۔ طلباءو طالبات کے والدین از خود اسکول کے اطراف تعلیمی ادارے کا اپنے طو رپر احترام کرتے تھے۔
آج کا منظر نامہ مختلف ہے۔ میں نہیں کہتا کہ بیشتر ٹریفک اہلکار لاﺅڈ اسپیکر استعمال کرکے اپنی طاقت کا مظاہرہ کررہے ہیں البتہ یہ ضرور کہوں گا کہ ان میں کچھ ایسے لازماً© ہیں جو اپنی گاڑی کے اندر بیٹھ کر لاﺅڈ اسپیکر سے مصروف سڑک کو کنٹرول کرنے کے لئے چیخ و پکار کرتے ہیں۔ یہ کام وہ اسپتالوں کے قریب بھی کررہے ہیں اور اسکولوں کے اطراف بھی۔ یہ عمل ذوق کے منافی ہے۔ یہ قوانین و ضوابط سے بھی میل نہیں کھاتا۔
لاﺅڈ اسپیکر سے دی جانے والی ہدایات اور زبان کے حوالے سے میری آرزو ہے کہ کاش اس حوالے سے اصولی بحث و مکالمہ ہو۔ نہ تو ٹریفک اہلکار جذباتی ہوکر اپنی غلطیوں کی تردید کریں اور نہ ہی عام شہری اپنی غلطیوں کے منکر ہوں، اور نہ میں اور وہ اپنی غلطیوں کو انفرادی کہہ کر معاملے کو ٹالنے یا دبانے کا چکر چلائیں۔ وجہ یہ ہے کہ شروعات انفرادی غلطیوں سے ہی ہوتی ہے اور پھر عام رواج کی شکل بن جاتی ہے ۔ 
مکہ مکرمہ محکمہ ٹریفک کے ڈائریکٹر کو چاہئے کہ وہ ٹریفک اہلکاروں کی غلطیوں اور حد سے تجاوز کو قابو کریں۔غلطیاں ڈرائیور حضرات بھی کررہے ہیں۔بہتر ہوگا کہ فریقین اپنی غلطیوں کو تسلیم کرکے انکے خاتمے کیلئے عملی حل پر متفق ہوں۔
مکہ مکرمہ میں طلباءو طالبات کے اسکولوں کا فیلڈ سروے بیحد اہم ہے۔ یہاں صبح اور دوپہر کے وقت اژدحام روزمرہ کا معمول بن چکا ہے۔ اسکے لئے لیکچر یا آگہی سیمینار کافی نہیں ہونگے۔ کچھ مسائل ایسے ہیں جن سے ہر روز والدین اور ڈرائیور دو چار ہورہے ہیں۔ اسکولوں کے اطراف یہ روزمرہ کا معمول بنا ہوا ہے۔ مثال کے طور پر الھجرہ محلے میں جادپیٹرول اسٹیشن کے قریب گرلز اسکولوں کے اطراف زبردست اژدحام دیکھنے میں آرہا ہے۔ یہاں نرسری، پرائمری، مڈل اسکول ایک ساتھ ہیں۔ العوالی، بطحاءقریش سے گاڑیاں آتی ہیں اور الھجرہ محلے کی جانب جاتی ہیں۔ ان کے سامنے کوئی سروس روڈ بھی نہیں۔ علاوہ ازیں معتمرین و حجاج کی بسیں جبل ثور کیلئے یہیں سے ہوکر گزرتی ہیں۔اس سے ٹریفک کا رش بہت زیادہ ہوجاتا ہے۔ جاد پیٹرول اسٹیشن سے لیکر اسکولوں کے کمپلیکس کے اختتام تک لائن لگ جاتی ہے۔ بعض لوگ جاتے ہیں ۔ کچھ آتے ہیں۔ کچھ ریورس لیتے ہیں۔ دیگر کھڑا ہونا چاہتے ہیں۔ ہر ایک اپنی دھن میں ہوتا ہے۔ کیا امید کی جاسکتی ہے کہ مقدس شہر مکہ مکرمہ کے ٹر یفک ڈائریکٹر از خود اس صورتحال کا معائنہ کرکے اسے حل کرانے کا اہتمام کریں؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: