ریاض۔۔۔۔ وزارت تجارت اور سرمایہ کاری نے غیر ملکیوں کو اپنے نام سے کاروبار کرانے والے سعودیوں کیخلاف مملکت بھر میں تشہیری مہم کا اتوار کو آغاز کردیا۔ سعودی قانون تجارت کے بموجب کوئی بھی غیر ملکی سعودی کے نام سے اپنے کاروبار کا مجاز نہیں ۔ اسی طرح کوئی بھی سعودی اپنے نام سے کسی بھی غیر ملکی کو کاروبار نہیں کراسکتا۔ اسے " تستر تجاری" کہا جاتا ہے جو قانوناً جرم ہے۔ ثابت ہوجانے پر تمام سامان تجارت ضبط کرلیا جاتا ہے ، جرمانہ بھی ہوتا ہے، سجل تجارتی منسوخ کر دی جاتی ہے۔ اس عمل میں ملوث سعودی اور غیر ملکی دونوں کی تشہیر خود ان کے خرچ پر مقامی اخبارا ت میں کرائی جاتی ہے۔ غیرملکی کو مملکت سے بیدخل اور بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔ سعودی حکومت نے ایوان شاہی کی منظوری پر تستر تجاری کے جرم کے مرتکبین کیخلاف وسیع البنیاد کارروائی شروع کردی۔ سعودی ماہر اقتصاد کا کہنا ہے کہ اس جرم کے باعث سعودی معیشت کو غیر معمولی نقصان پہنچ رہا ہے۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ 10 سرکاری اداروں کو مربوط منصوبے کے تحت تستر تجارتی کے سدباب کی مہم تفویض کی گئی ہے۔ وزارت نے یہ بھی اعلان کردیا ہے کہ اگر کوئی شخص وہ سعودی ہو یا غیر ملکی تستر تجاری کی رپورٹ دے گا اور اس کی بنیاد پر سعودی کے نام سے غیر ملکی کے کاروبار کا الزام ثابت ہوجائے گا تو جرمانے کی 30 فیصد رقم اطلاع دینے والے کو پیش کردی جائے گی۔ سعودی حکومت غیر ملکیوں کو باقاعدہ صنعتی، تجارتی ، اقتصادی اور خدمات وغیرہ کے حوالے سے کاروبار کیلئے خصوصی قوانین جاری کئے ہوئے ہے۔ اس کی کارروائی سعودی عربین جنرل انویسٹمنٹ اتھارٹی (ساجیا) کے توسط سے انجام دی جاتی ہے۔ دریں اثناء وزارت تجارت نے حائل میں فوجداری کی عدالت کے فیصلے پر سعودی شہری عقیل الشمری اور مصری شہری کامل بن احمد کی تشہیر مقامی اخبارات میں کرا دی۔ ان دونوں پر تستر تجاری کا الزام ثابت ہوگیا تھا۔ کامل بن احمد سعودی شہری کے نام سے اسٹیشنری کا کاروبا ر کررہا تھا۔ 8 لاکھ ریال جرمانہ کیاگیا۔ دکان بند کردی گئی۔ اجازت نامہ واپس لے لیاگیا۔ مصری شہری کی بیدخلی اور اسے بلیک لسٹ کرنے کا فیصلہ جاری کردیاگیا۔