امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا ہے کہ سنیچر کو وسطی شام میں داعش کے حملے میں دو امریکی فوجی اہلکار اور ایک امریکی شہری ہلاک جبکہ تین دیگر افراد زخمی ہو گئے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ حملہ ایک برس قبل شامی صدر بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد پہلا واقعہ ہے جس میں جانی نقصان ہوا ہے۔
سینٹرل کمانڈ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ ’متاثرہ خاندانوں کے احترام اور محکمہ دفاع کی پالیسی کے مطابق فوجی اہلکاروں کی شناخت اس وقت تک ظاہر نہیں کی جائے گی جب تک ان کے قریبی رشتہ داروں کو 24 گھنٹوں کے اندر اطلاع نہ دے دی جائے۔‘
مزید پڑھیں
-
شامی صدر احمد الشرع کی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تاریخی ملاقاتNode ID: 897056
شام کے سرکاری میڈیا اور ایک جنگی مبصر کے مطابق سنیچر کو امریکی فوجیوں کے ایک تاریخی مرکزی شہر کے دورے کے دوران شامی اور امریکی افواج پر فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہو گئے۔
سرکاری خبر رساں ادارے سانا کے مطابق یہ فائرنگ پالمیرا کے قریب ہوئی، جہاں شام کی سکیورٹی فورس کے دو اہلکار اور متعدد امریکی فوجی زخمی ہوئے۔ زخمیوں کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے عراق اور اردن کی سرحد کے قریب واقع التنف فوجی اڈے منتقل کیا گیا۔
سانا نے یہ بھی بتایا کہ حملہ آور کو ہلاک کر دیا گیا ہے، تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
ایک امریکی دفاعی اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ وہ ان اطلاعات سے آگاہ ہیں، لیکن فوری طور پر مزید معلومات فراہم نہیں کی جا سکتیں۔
U.S. Personnel Ambushed by ISIS Gunman in Syria
TAMPA, Fla. – On Dec. 13, two U.S. service members and one U.S. civilian were killed, and three service members were injured, as a result of an ambush by a lone ISIS gunman in Syria. The gunman was engaged and killed.
As a matter…
— U.S. Central Command (@CENTCOM) December 13, 2025
برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق کم از کم تین شامی سکیورٹی اہلکار اور کئی امریکی شہری زخمی ہوئے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ حملہ آور شامی سکیورٹی فورس کا رکن تھا۔
داعش کے خلاف جاری بین الاقوامی اتحاد کے تحت امریکہ کے سینکڑوں فوجی مشرقی شام میں تعینات ہیں۔
گذشتہ ماہ شام نے بھی داعش کے خلاف عالمی اتحاد میں شمولیت اختیار کی ہے۔ بشار الاسد کے دور حکومت میں امریکہ اور شام کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع تھے، تاہم پانچ دہائیوں پر محیط الاسد خاندان کی حکمرانی کے خاتمے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آئی ہے۔
عبوری صدر احمد الشرع نے گذشتہ ماہ واشنگٹن کا تاریخی دورہ کیا، جہاں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات اور بات چیت کی۔

داعش کو سنہ 2019 میں شام میں شکست دی جا چکی ہے، لیکن تنظیم کے خفیہ نیٹ ورک اب بھی ملک میں مہلک حملے کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق، داعش کے اب بھی شام اور عراق میں پانچ سے سات ہزار جنگجو موجود ہیں۔
امریکی فوجی، جو داعش کے خلاف وسیع مہم کے تحت دیگر فورسز کی تربیت کے لیے شام کے مختلف علاقوں میں بشمول وسطی صوبے حمص میں واقع التنف اڈے کے موجود ہیں، ماضی میں بھی حملوں کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔












