Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خواتین اور سعودی عرب

8مارچ 2019جمعہ کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبارالبلاد کا اداریہ نذر قارئین

    سعودی عرب نے ہمیشہ اپنے کردار و گفتار سے ثابت کیا ہے کہ وہ متوازن پالیسی اور صحیح ڈگر پر قائم ہے۔ وہ ایک بڑا ملک ہے، ہرسطح پر اپنی ذمہ داری پوری کرتاہے۔ علاقائی اور عالمی امن و استحکام میں تعاون اس کی شناخت ہے۔ سعودی عرب ہمیشہ عالمی برادری سے اپیل کرتا رہتا ہے کہ منی لانڈرنگ کے جرائم سے نمٹا جائے اور دہشتگردی کی فنڈنگ کے سوتے خشک کرنے کیلئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔سعودی عرب نے اس حوالے سے اپنے یہاں موثر قوانین بھی جاری کئے ہیں۔ متعلقہ عالمی تنظیموں نے اس حوالے سے سعودی عرب کی تحسین کی ہے۔ یورپی یونین میں شامل 28ممالک نے بلا اختلاف یہ فیصلہ کیا ہے کہ سعودی عرب کا نام منی لانڈرنگ سے نمٹنے کے سلسلے میں لاپروائی برتنے والے ممالک کی فہرست میں شامل نہیں کیا جاسکتا۔بعض فریقوں نے ایک سازش کے تحت سعودی عرب کا نام مذکورہ فہرست میں شامل کرنے کی کوشش کی تھی بالآخر انہیں منہ کی کھانی پڑی۔
    سعودی عرب خواتین کو ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کرنے کی قومی پالیسی پر گامزن ہے۔ اس حوالے سے سعودی دارالحکومت ریاض میں انسانی حقوق کے ادارے اور اقوام متحدہ کے دفتر کی جانب سے اہم سیمینار کا اہتمام کیا گیا۔ سیمینار کا اہتمام ظاہر کرتا ہے کہ سعودی قیادت خواتین کو ان کے حقوق دلانے اور ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کی مکمل پوزیشن میں لانے کیلئے مسلسل کوشا ں ہے۔ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان اور ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان ہر سطح پر خواتین کی سرپرستی کررہے ہیں۔ یہ سب کچھ اسلام کے غیر متزلزل اصولوں ، سعودی سماج کی اقدار و میانہ روی کی پالیسی کے عین مطابق انجام دیا جارہا ہے۔ اس کے تحت ایک طرف تو خواتین کو ان کے حقوق دلائے جارہے ہیں اور دوسری جانب انہیں اپنے فرض کی ادائیگی کا اہل بنایا جارہا ہے۔ یہ سب کچھ سعودی عرب کے قومی رجحانات اور اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں کی سفارشا ت کے عین مطابق ہے۔ اقوام متحدہ نے اس پر سعودی عرب کیلئے قدرومنزلت کا اظہار کیاہے۔ عالمی ادارے نے عموما ً انسانی حقوق اور خصوصاً خواتین کے سلسلے میں کئے جانے والے سعودی اقدامات کی تعریف کی ہے۔
 

شیئر: