Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جھوٹ کی زندگی چھوٹی ہوتی ہے

 کہتے ہیں کہ جھوٹ کے پیر نہیں ہوتے مگر آج کل تو جھوٹ بولنے والوں کے ہاتھ اور پیر بھی دیکھ سکتے ہیں،آج دنیا بھر میں 99 فیصد کاروبار اسی بنیاد پر ہورہا ہے شاید دنیا میں بربادی کی ایک وجہ بھی اس وقت یہی جھوٹ ہے
زبیر پٹیل ۔ جدہ
آج کی دنیا میں جس میں ہم سب سانس لے رہے ہیں ہرشخص روزانہ کئی مرتبہ جھوٹ بولتا ہے مگر حد یہ ہے کہ اس صفائی کے ساتھ کہ اسے خود بھی اس کا احساس تک نہیں ہوتا۔طرفہ تماشا یہ ہے کہ پھر اسی جھوٹ کو چھپانے کیلئے مزید جھوٹ کا سہارا لیتا ہے۔ ٹھیک اسی طرح جس میں ایک بچے سے اسکے باپ نے کہا کہ کوئی میرے بارے میں پوچھے تو کہہ دینا کہ میں گھر پر نہیں ہوں۔ کچھ دیر بعد جب وہ گھر سے باہر کھیل رہا تھا تو اس سے ایک صاحب نے پوچھا کہ بیٹا تمہارے ابو گھر میں  ہیں؟ بچہ معصوم تھا اس نے کہا کہ میرے ابو نے کہا ہے کہ  وہ گھر پر نہیں ہیں۔خیر یہ تو لطیفہ تھا۔ ہمارامعاشرہ اسی قسم کے جھوٹ اور فریب پر مبنی ہے۔جدھر دیکھو جھوٹ اور فریب نظر آرہا ہے۔ کس پر بھروسہ کیا جائے اور کس پر نہیں؟
کہتے ہیں کہ جھوٹ کے پیر نہیں ہوتے مگر آج کل تو جھوٹ بولنے والوں کے ہاتھ اور پیر بھی دیکھ سکتے ہیں۔ یہ سب جھوٹ کے کاروبار کی ترقی ہے ۔ کاروبار میں بھی لوگ جھوٹ بول کر دوسروں کو نقصان پہنچاتے ہیں جبکہ ہمارے مذہب میںاس حوالے سے منع کیاگیا ہے اور ایسے کاروبار سے منع کیا گیا ہے مگر آج دنیا بھر میں 99 فیصد کاروبار اسی بنیاد پر ہورہا ہے شاید دنیا میں بربادی کی ایک وجہ بھی اس وقت یہی جھوٹ ہے۔ حد تو یہ ہے کہ جھوٹ کے پول کھل جانے پر جھوٹ بولنے والے کو شرمندگی بھی محسوس نہیں ہوتی اور وہ ایسے بن جاتا ہے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔ہمیں چاہئے کہ کوئی بھی ایسا کام نہ کریں جس کی مذہب میں ممانعت ہے۔ ورنہ بعد میں عذاب بھگتنا پڑیگا کیونکہ جھوٹ کی زندگی چھوٹی ہوتی ہے۔
**********

شیئر:

متعلقہ خبریں