Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم کو کٹھ پتیلوں کے عالمی دن کی مبارک

پاکستانی وزیراعظم عمران خان کو ’سیلیکٹڈ‘ وزیراعظم قرار دینے والے بلاول بھٹو زرداری ایک بار پھر انھیں تنقید کا نشانہ بنانے کے لیے ٹوئٹر کا سہارا لیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے ساتھ  جاری لفظی جنگ کو آگے بڑھاتے ہوئے بلاول بھٹو نے اس مرتبہ انہیں ’کٹھ پتلیوں کے عالمی دن‘ کی مبارکباد دی ہے۔
بلاول نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’درحقیقت آج کٹھ پتلیوں کا عالمی دن ہے۔ عمران خان اور تحریک انصاف کو مبارک ہو۔‘
بلاول نے ٹویٹ کے ساتھ گوگل سرچ انجن کی ایک تصویر بھی منسلک کی جس میں عالمی دن اور اس سے متعلق کچھ بنیادی معلومات نمایاں ہیں۔

یوں تو مبارکباد دینے کو خوشی کا موقع تصور کیا جاتا ہے مگر بلاول کے طنزیہ انداز پر بعض سوشل میڈیا صارفین لطف اندوز ہوئے اور کچھ نے اس پر غم و غصہ کا اظہار کیا۔ 

ماریہ ریاض نے بلاول بھٹو کی حمایت کرتے ہوئے لکھا کہ ’آپ نے معاملہ واضح کر دیا‘ جبکہ علی رضا نامی صارف نے اس انداز پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ہوتی ہے لیڈرشپ جو صرف ذاتیات پر بات کر سکے۔‘
یہ ہوتی لیڈر شپ جو صرف ذاتیات پے بات کر سکے

علیم انصاری نے بلاول کو سراہتے ہوئے لکھا کہ ’آپ نے عام لوگوں کو ان کا حقیقی چہرہ خوبصورت انداز میں دکھایا ہے۔‘

کٹھ پتلیوں کا عالمی دن ’پپٹ تھیٹر‘ سے وابستہ ایک ایرانی جاوید ذوالفغاری کی تحریک پر اس فن کو زندہ رکھنے کے مقصد کے تحت منانا شروع کیا گیا تھا۔ ہر برس 21 مارچ کو اس دن کے حوالے سے مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

اپنی والدہ کی وصیت کے نتیجے میں پارٹی سربراہ بننے والے بلاول بھٹو زرداری کی یہ طنزیہ ٹویٹ قومی احتساب بیورو (نیب) میں ان کی پیشی کے بعد سامنے آئی ہے، جہاں وہ اور ان کے والد آصف علی زرداری بدھ کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں طلب کیے گئے تھے۔
بلاول نے اپنی ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ کالعدم جماعتوں سے تعلق رکھنے والے وزرا ابھی تک حکومت میں ہیں جب کہ بدھ کو گرفتار کیے گئے پیپلزپارٹی کارکن اب بھی قید ہیں۔
نیب میں پیش ہونے کے بعد بلاول بھٹو نے بدھ کو ہنگامی نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے پرامن پارٹی کارکنوں پر پولیس نے تشدد کیا ہے۔ متعدد پارٹی رہنما زخمی ہیں اور درجنوں کارکن گرفتار ہیں۔

بلاول کی طنزیہ ٹویٹ سے ایک روز قبل وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے نیب طلبی کے دوران پارٹی کارکنوں کے جمع کیے جانے کو پیپلزپارٹی کی ’تفتیش سے بچنے کی کوشش‘ قرار دیا تھا۔

شیئر: