Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’یہ مسجد ہے تاج محل نہیں‘

گزشتہ کچھ عرصے سے پاکستان میں مساجد میں نکاح کا رجحان عام ہواہے ،اب لوگ مہنگے ریستوران یاشادی ہال کے بجائے مساجد میں سادگی سے نکاح کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ لیکن جب سے مساجد میں باقائدہ پروفیشنل فوٹوگرافی اور ویڈیو شوٹنگ کااہتمام کیاجانے لگا ہے کئی حلقوں کی جانب سے اسے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال اٹھایاجارہا ہے کہ اس میں سادگی کہاں ہے؟
اس بحث نے اُس وقت زور پکڑا جب چند روز قبل سوشل میڈیا پر پاکستان کی معروف اداکارہ عروہ حسین کے بھائی کے نکاح کی تصاویر وائرل ہوئیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں واقع فیصل مسجد کے احاطے میں لی گئی تصاویرپر ٹویٹرصارفین کی جانب سے اعتراض سامنے آیا۔ 
 احتشام الحق نامی صارف نے لکھا کہ ’خدارا یہ مسجد ہے تاج محل نہیں ، مسجد اللہ کا گھر ہے ۔ ‘
 ؔ’اخلاقی اقدار کاخیال رکھنے کی شرط پرفوٹوگرافی کی اجازت دی جاتی ہے‘
کچھ صارفین نے مسجد کی انتظامیہ کو قصوروار ٹھہرایاجبکہ کچھ کے خیال میں ’یہ سب وفاقی ترقیاتی ادارے کی اجازت سے ہوتاہے‘۔
اس حوالے سے اردو نیوز نے وفاقی ترقیاتی ادارے کے ترجمان سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ’ مسجد میں نماز پڑھنے کے مرکزی ہال میں فوٹو گرافی کی اجازت نہیں ہوتی۔ سی ڈی اے کی طرف سے ایسے جوڑوں کو فوٹوگرافی کی اجازت ان شرائط پر دی جاتی ہے کہ وہ اخلاقی قدروں اور متعلقہ قواعد کا خیال رکھیں گے۔‘
 انہوں نے مزید بتایا کہ ’فوٹو گرافی کے لیے سی ڈی اے نے پانچ ہزار روپے کی فیس بھی عائد کررکھی ہے۔ ‘
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ان تصاویر پرجہاں کچھ صارفین نے اعتراض اٹھایاوہیں کچھ صارفین ان کی حمایت میں بھی بولے۔  بہرام علی نے لکھا ’فیصل مسجد ایک سیاحتی مقام ہے، جوہورہا ہے باہر ہورہا ہے مسجد کے اندر نہیں۔ ‘ 
جوئی ٹپس کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے تبصرہ کیا کہ ’مسجد ایک سماجی پلیٹ فارم ہے،اپنی جہالت اپنے اندر ہی رکھیں اور آگے بڑھنا سیکھیں۔‘

شیئر: