Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطین عربوں کا اولین مسئلہ تھا اور رہے گا ، شاہ سلمان

تیونس۔۔۔خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ گولان کے عرب تشخص میں کسی بھی طرح کی تبدیلی ناقابل قبول ہے ۔ شاہ سلمان نے اتوار کو تیونس میں 30ویں عرب سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’مسئلہ فلسطین سعودی عرب کا کلیدی مسئلہ تھا ، ہے اور رہے گا ، جب تک فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق نہیں ملیں گے تب تک سعودی عرب فلسطینی کاز کی حمایت جاری رکھے گا ۔ 1967ء کے سرحدی دائرے میں خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام اور مشرقی بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت بنایا جانا فلسطینیوں کا جائز حق ہے ۔ 
شاہ سلمان نے کہا کہ سعودی عرب گولان کی شامی پہاڑیوں کی خودمختاری کے منافی ہر کارروائی کو پوری قوت کے ساتھ مسترد کرتا ہے ۔ شامی بحران کا ایسا سیاسی حل ضروری ہے ۔ جو اس کے امن ، اتحاد ، خودمختاری اور اس کے اندرونی امور میں غیر ملکی عدم مداخلت کا ضامن ہو ۔ 
شاہ سلمان نے یمن کے حوالے سے مملکت کا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اقوام متحدہ کی امن مساعی کا حامی ہے ۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کو جارحانہ اقدامات سے روکے ۔ حوثیوں نے یمنی عوام کو مشکلات سے دوچار کر رکھا ہے اور خطے کے امن و استحکام کو تباہ کئے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے اس حوالے سے توجہ دلائی کہ سعودی عرب یمنی عوام کے مصائب کا بوجھ کم کرنے کیلئے انسانی اور ترقیاتی امداد کے پروگرام چلا رہا ہے آئندہ بھی ان کا سلسلہ جاری رکھے گا ۔ 
لیبیا کے بحران سے متعلق شاہ سلمان نے کہا کہ سعودی عرب لیبیا کے اتحاد ، سالمیت اور لیبیا کے بحران کے سیاسی حل کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے مشن کی تائید و حمایت کرتا ہے ۔ سعودی عرب چاہتا ہے کہ لیبیا میں امن و استحکام قائم ہو اور وہاں دہشتگردی کا خاتمہ ہو ۔
شاہ سلمان نے یہ بھی کہا کہ ایرانی نظام کی جارحانہ پالیسیاں تمام بین الاقوامی دستاویزات اور اصولوں کے سراسر خلاف ہیں ۔ عالمی برادری اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرے اور ایرانی نظام کو دنیا بھر میں دہشتگردی کی سرپرستی سے باز رکھنے کیلئے اقدامات کرے۔
شاہ سلمان نے عرب سربراہوں سے خطاب میںاس امر پر زور دیا کہ سعودی عرب ہر سطح پر انتہا پسندی اور دہشتگردی کی مزاحمت کی جدوجہد جاری رکھے گا ۔ انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی مساجد پر دہشتگردانہ حملے نے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں کر دی ہے کہ دہشتگردی کا کسی مذہب ، کسی نسل یا کسی ملک سے کوئی تعلق نہیں ۔ شاہ سلمان نے کہا کہ عرب قوم کو درپیش چیلنجوں کے باوجود ہم پر امید ہیں کہ عرب عوام سربلندی اور قیادت سے متعلق اپنی آرزوئیں پوری کرنے میں کامیاب ہوں گے ۔ 
شاہ سلمان عرب سربراہ کانفرنس میں شرکت اور وہاں کا اپنا سرکاری دورہ مکمل کر کے اتوار کو تیونس سے روانہ ہو گئے۔انہوں نے شاندار میزبانی اور عرب سربراہ کانفرنس کو کامیاب بنانے کیلئے سرتوڑ مساعی صرف کرنے پر تیونس کے صدر الباجی قائد السبسی کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے صدر کے نام شکریہ کا پیغام ارسال کیا۔
شاہ سلمان صدر کی دعوت پر تیونس گئے تھے وہاں انہوں نے سرکاری مذاکرات میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے رشتے مضبوط بنانے کے طور طریقوں پر تبادلہ خیال کیاتھا۔ شاہ سلمان تعلیمی اسپتال کا سنگِ بنیاد اور 3اہم منصوبے نجی خرچ پر شروع کرائے تھے ۔ 
شاہ سلمان نے تیونس میں عرب سربراہ کانفرنس میں شرکت کے موقع پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے ملاقات کی ۔ انہوں نے باہمی دلچسپی کے علاقائی و بین الاقوامی حالات حاضرہ پر تبادلہ خیال کیا۔خاص طور پر خطے میں امن و سلامتی کے قیام کے موضوعات زیر بحث آئے۔
 

شیئر: