Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مصر میں دو عیسائیوں کے قاتل سپاہی کو موت کی سزا سنا دی گئی

 قاہرہ : جنوبی مصر  کے  شہر المنیا میں فوجداری کی عدالت نے گرجا گھر کے سامنے ایک عیسائی اور اسکے بیٹے کے قتل کا الزام ثابت ہوجانے پر مصری پولیس کے ایک افسر کو موت کی سزا سنادی۔ قتل کا واقعہ 15دسمبر 2018ء کو پیش آیا تھا۔ 
خبر رساں ادارے رائٹرز میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق مصری پبلک پراسیکیوشن نے 49سالہ عماد کمال صادق اور اسکے 21سالہ بیٹے کمال کے قتل پر سارجنٹ ربیع مصطفی خلیفہ پر فرد جرم عائد کردی تھی۔ پبلک پراسیکیوشن نے  موقف اپنایا تھا کہ ربیع مصطفی خلیفہ نے جان بوجھ کر فائرنگ کرکے عماد اور اس کے بیٹے کمال کو قتل کیا تھا۔ بیٹا منیا میں ڈیوڈ کے نام سے مشہور تھا۔
الحیاۃ کا کہنا ہے کہ عماد اور کمال کا سارجنٹ ربیع مصطفی خلیفہ سے جھگڑا ہوگیا تھا۔ ربیع  ’’نہضۃالقداسہ‘‘ گرجا گھر کی حفاظت پر مامور تھا۔ قتل کے واقعہ نے عیسائیوں کے حلقوں میں غیض و غضب کی لہر دوڑا دی تھی۔ قتل کے بعد سوشل میڈیا نے اس مسئلے کو پوری قوت کے ساتھ اچھال دیا تھا۔ ایک وڈیو کلپ میڈیا پر ڈالی گئی تھی جس میں عماد اور کمال کی نعشیں گرجا گھر کے احاطے میں پڑی دکھائی گئی تھیں۔وڈیو میں یہ منظر بھی تھا کہ سارجنٹ ربیع ، عماد اور کمال  پر چلا رہا ہے جبکہ وہ دونوں سارجنٹ سے ہتھیار چھیننے کی کوشش کررہے تھے۔ مقامی حکام نے بیان دیا تھا کہ یہ واقعہ فرقہ وارانہ نہیں بلکہ انفرادی واردا ت کا نتیجہ  ہے۔
فوجداری کی عدالت نے مصر کے مفتی سے شرعی رائے دریافت کرکے عماد اور کمال کے قاتل مصری افسر کو موت کی سزا سنادی ۔ مصری قانون کے بموجب سزائے موت کی منظوری مفتی سے لینا ہوتی ہے۔ مفتی کی رائے ججوں کیلئے واجب النفاذ نہیں ہوتی اس کی حیثیت  قانونی مشاورت کے درجے کی رہتی ہے۔ 
مصری عدالتی ذرائع کا کہناہے کہ سزائے موت کے فیصلے کے خلاف اپیل کورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔ 
 

شیئر: