Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا معاشی اعداد و شمار میں ردوبدل کا راستہ روک دیا گیا؟

***وسیم عباسی***
حکومت پاکستان کا ادارہ برائے شماریات کو وزارت برائے ترقی و منصوبہ بندی کے ماتحت کرنے کا مقصد ملک کے معاشی اعداد و شمار اور جائزہ رپورٹس میں ردوبدل کی شکایات کو ختم کرنا ہے۔
حکومت نے حال ہی میں شماریات ڈویژن ختم کر کے اس کے ذیلی ادارہ برائے شماریات (پاکستان بیورو آف ا سٹیٹسٹکس) کو وزارت ترقی اور منصوبہ بندی کے ماتحت کیا ہے۔ اس سے پہلے شماریات ڈویژن وزارت خزانہ کے تحت ہوتا تھا۔ 
وزیراعظم کے مشیر برائے ادراجاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے اردو نیوز کو بتایا کہ  اس اقدام کا مقصد ملک کے اہم معاشی اعداد وشمار کو مرتب کرنے والے ادارے  کو آزاد بنانا ہے تاکہ اس پر عوامی اور عالمی اعتماد میں اضافہ ہو۔
 تاہم کچھ معاشی ماہرین، ادارہ برائے شماریات کو وزارت ترقی و منصوبہ بندی کے حوالے کرنے کے فیصلے کے ناقد ہیں۔ 
 ان کا خیال ہے کہ وزارت خزانہ ہی ایسا ادارہ ہے جسے اعداد وشمار کے مطابق اپنا بجٹ مختص کرنا ہوتا ہے، اس لیے ادارہ اسی کے ماتحت ہونا چاہیے۔ 
اعداد وشمار اور جائزہ رپورٹیں کسی ملک کی ترقی اور معاشی صورتحال کا آئینہ ہوتی ہیں۔ ان معاشی اعداد و شمار کی بنیاد پر  بجٹ مختص کیے جاتے ہیں اور مستقبل کی پالیسیاں بھی مرتب کی جاتی ہیں۔
شماریات ڈویژن کے خاتمے کے بعد مردم شماری کی ذمہ داری بھی وزارت ترقی و منصوبہ بندی کو مل گئی 
 
ہے۔ ادارہ برائے شماریات ملکی معاشی شرح نمو کے علاوہ افراط زر کی شرح بھی متعین کرتا ہے۔
ڈاکٹر عشرت حسین کا کہنا تھا کہ ماضی میں ملکی معیشت کے حوالے سے اعداد وشمار میں ردو بدل کی شکایات سامنے آتی رہی ہیں۔
 انہوں نے کہا کہ اب ادارہ برائے شماریات کو علیحدہ کرکے ایک آزاد گورننگ کونسل کے ذریعے چلایا جائے گا۔ 
ان کا کہنا تھا کہ گورننگ کونسل کا چیئرمین، وزیر منصوبہ بندی ضرور ہو گا مگر فیصلے کونسل کے آزاد ارکان کی مرضی سے ہوں گے۔ 
ڈاکٹر عشرت حسین نے مزید کہا کہ وزارت منصوبہ بندی، اعداد وشمار کے حوالے سے قانون ساز ادارے اور عالمی مالیاتی اداروں سے رابطے کی ذمہ دار ہو گی۔
تاہم سابق سیکریٹری فنانس وقار مسعود کا کہنا تھا کہ ’یہ فیصلہ ان کی سمجھ سے باہر ہے۔ ماضی میں ہمیشہ شماریات وزارت خزانہ کے ماتحت رہا۔ ‘
ان کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ ہی اعداد وشمار کی اہمیت کو بہتر سمجھ سکتا ہے اور انہی کی بنیاد پر وہ فیصلے کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ  1994سے پہلے جب پانچ سالہ ترقیاتی منصوبے بنتے تھے تب وزارت منصوبہ بندی کی بہت اہمیت ہوتی تھی اور اسی کے مطابق سرکاری اور نجی شعبے کی سرمایہ کاری کا فیصلہ ہوتا تھا تاہم اب وزارت منصوبہ بندی کا اعداد وشمار سے کوئی تعلق نہیں۔
وقار مسعود  نے کہاکہ اعداد وشمار میں ردوبدل ممکن نہیں ہوتا کیونکہ ادارہ برائے شماریات یہ تمام اعداد دوسرے اداروں سے حاصل کرتا ہے جس میں وزارت صنعت، وزارت زراعت اور دوسرے شعبہ جات شامل ہیں۔
 

شیئر: