Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دوائیوں کی قیمتیں کم کیوں نہ ہو سکیں؟

72 گھنٹے گزرنے کے باوجود دوائیوں کی قیمتیں کم کیوں نہ ہو سکیں
پاکستان میں ہزاروں ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر شدید عوامی ردعمل کے بعد وزیراعظم عمران خان نے جمعرات کو ہدایت کی تھی کہ 72 گھنٹوں میں قیمتوں کو پرانی سطح پر بحال کیا جائے۔
 تاہم اردو نیوز کی حاصل کردہ معلومات کے مطابق مارکیٹ میں ادویات کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں ہوئی اورنہ ہی حکومت کی طرف سے کوئی ایسا تحریری آرڈر جاری کیا گیا ہے۔
ان معلومات کے مطابق جان بچانے والی 463 ادویات کی قیمتوں میں 200 فیصد تک اضافہ برقرار رہے گا۔ اسی طرح پاکستان میں فروخت ہونے والی 45 ہزار ادویات کی قیمتیں 15 فیصد تک بڑھانےکا فیصلہ بھی واپس نہیں لیا گیا۔
"قیمتوں کی واپسی کا اعلان غلط سمجھا گیا"
حکومت، ادویات کے تاجران اور دواسازوں کے نمائندوں سے گفتگو کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ 72 گھنٹوں میں خوشخبری کا غلط تاثر لیا گیا کیونکہ جن عام ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر اعتراض کیا گیا تھا ان کی قیمتوں میں ابھی بھی کوئی کمی نہیں کی جا رہی۔ 
اردو نیوز کی معلومات مطابق صرف ان 361 ادویات کی قیمتیں کم ہوں گی جن کا حکم کئی ماہ پہلے دیا جا چکا تھا مگر اس پر دوا سازوں نے عمل نہیں کیا تھا جبکہ کچھ کمپنیوں نے قیمتیں حکومت کے گزشتہ سال دسمبر میں جاری ایس آراونمبر 1610 میں طے شدہ اضافے سے بھی زائد بڑھائی تھیں۔ 
ان کمپنیوں سے کہا گیا ہے کہ صرف طے شدہ اضافے تک ہی قیمتیں بڑھائیں تاہم مارکیٹ سروے میںیہ بات سامنے آئی ہے کہ ابھی تک غیرقانونی اضافہ بھی واپس نہیں ہوا۔
"کن ادویات کی قیمتوں میں اب کوئی کمی نہیں ہو رہی"
دوسری طرف جن 463 ادویات کی قیمتوں میں 200 فیصد تک کا اضافہ حکومت کی مرضی سے ہوا تھا ان میں کمی کا مستقبل میں بھی کوئی امکان نہیں۔ان ادویات میں شوگر اور بلڈ پریشر سمیت وہ ادویات شامل ہیں جو مریض باقاعد گی سے استعمال کرتے ہیں۔
بلڈ پریشر کی دوا ’ٹرائفورج‘ جس کی قیمت 186 روپے سے 485 روپے ہوئی تھی اس میں کوئی کمی نہیں کی جا رہی۔ اسی طرح شوگر کی دوا ’گلائی سیٹ‘ جو پہلے 272 روپے کا پیکٹ تھا اور اب 460 روپے میں دستیاب ہے اس کی قیمت بھی قائم رہے گی۔
بلڈ پریشر کی ہی ایک اور دوا ’کونکور‘ کے نام سے فروخت ہوتی ہے اس کی قیمت 162 روپے سے بڑھ کر 234 روپے ہوئی تھی، ابھی بھی اسی قیمت پر دستیاب ہو گی۔ اسی طرح گلے کی دوا ’اریتھرومائسین ‘ اور سر درد کی دوا ’ڈسپرین ‘ بھی بدستور نئی قیمت پر برقرار رہے گی۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اسلام آباد کیمسٹ ایسوسی ایشن کے فنانس سیکریٹری عارف یار خان نے کہا کہ ابھی تک کسی دوا کی قیمت میں کمی نہیں ہوئی ۔ ان کا کہنا تھا کہ مختلف کمپنیوں کے نمائندوں نے ان کو بتا دیا ہے کہ قیمتوں میں کمی کا کوئی امکان نہیں۔
حکومت اور ڈرگ ریگیولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کا موقف
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے ہیلتھ سروسز ریگولیشن عامر محمود کیانی کے ترجمان ساجد حسین نے بتایا کہ اصل میں طے ہی یہ ہوا تھا کہ جن کمپنیوں نے غیر قانونی طور پر ادویات کی قیمتیں بڑھائی ہیں، وہ کم کریں گی اور جن کمپنیوں کو دسمبر میں 300 سے زائد ادویات کی قیمتیں کم کرنے کا کہا گیا تھا، وہ عمل درآمد یقینی بنائیں گی۔
 انہوں نے تسلیم کیا کہ جن ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کابینہ کی منظوری سے ہوا ہے وہ واپس کرنے کا کوئی نوٹیفکیشن نہیں ہوا۔
45 ہزارادویات کی قیمتوں میں15فیصد اضافہ ہوا ہے اور ڈرگ ریگیولیٹری اتھارٹی آف پاکستان(ڈریپ) کے ترجمان اختر عباس نے بھی تصدیق کی کہ463 ادویات کی قیمتوں میں200 فیصد تک کا قانونی اضافہ واپس نہیں لیا جا رہا۔انہوں نے کہا کہ غیر قانونی طور پر قیمت بڑھانے والوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
دوا سازوں کا موقف
پاکستان کے دوا سازوں کی تنظیم پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کے چیئرمین زاہد سعید نے اردو نیوز کو بتایا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کابینہ نے منظور کیا تھا جس سے پہلے سپریم کورٹ کا آرڈر آیا تھا جس میں ڈریپ کو قیمتوں کے تعین کا کہا گیا تھا۔
 ان کا کہنا تھا کہ خام مال کی قیمتیں بڑھنے سے ادویات کی قیمتیں بڑھانا ناگزیر تھا تاہم غیر قانونی اضافہ واپس لیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کسی چیز کی قیمت نہیں بڑھی۔’روٹی کی قیمت بڑھ گئی ہے جبکہ آٹا باہر سے نہیں آتا تو دوائیوں کا خام مال باہر سے لا کر ہم قیمت کیسے کم کریں۔‘
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے منظور شدہ اضافہ واپس لیا تو پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن توہین عدالت کی کارروائی کے لئے سپریم کورٹ جا سکتی ہے۔

شیئر: