Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حوثی باغیوں کا مقابلہ کرنے والی بہادر یمنی خاتون کون ہے؟

عسیر..یمنی  خاتون اصیلہ نے انتہائی بہادری  سے  30مسلح حوثی باغیوں کا کئی گھنٹے تک مقابلہ کیا۔ 4حملہ آوروں کو ہلاک اور 5 کو زخمی کرنے کے بعد باغیوں کی گولی سے جاں بحق ہو گئی ۔
یمن کی کمشنری " اب " کے گاوں ظفار  میں 2002 میں پیدا ہونے والی  اصیلہ کو یہ نہیں معلوم تھا کہ وہ بچپن میں اپنے والد سے اسلحہ کے استعمال میں جو مہارت حاصل کررہی ہے ۔ ایک دن اس کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہو گا اور اسکی بہادری کی داستانیں ہر جگہ رقم ہونگی ۔عربی روزنامہ الوطن نے بہادر اصیلہ کے والد سے ملاقات کی  اس حوالے سے تفصیلات درج کرتے ہوئے لکھا ۔   
یمن کے نواحی علاقے میں پیدا ہونے والی اصیلہ نے ابتدائی تعلیم کے بعد گھر یلو امو رکے ساتھ ساتھ اپنے والد سے اسلحہ چلانے کی تربیت حاصل کی ۔ وہ اکثر اپنے والد اور چچا کے ہمراہ جنگلوں میں نکل جاتی اور نشانہ بازی کی مشقیں کرتی رہتی ۔ اسلحہ کے استعمال کے بارے میں اصیلہ کا شوق دن بہ دن بڑھتا گیا اور اسے نشانہ بازی میں کافی مہارت حاصل ہوگئی ۔
اصیلہ کے والد صادق صالح الدودحی نے  بتایا کہ حملہ کے دن میں اپنے گھر سے باہر تھا تقریبا 5 کلو میٹر دور تھا اس دوران حوثیوں کے گروہ نے میرے گھر پر حملہ کر دیا ۔ میرے چھوٹے بھائی نے حملہ آوروں کا مقابلہ کیا ۔ باغیوں نے گھر کو چاروں طرف سے گھیرے میں لے لیا تھا اور وہ اندھا دھند فائرنگ کر رہے تھے ۔
حوثی باغی بلندی سے فائرنگ کر رہے تھے جن کی زد میں آکر میرا بھائی مارا گیا ۔ اس دوران میری بیٹی اصیلہ جو اسم بامسمی ثابت ہوئی نے جب یہ دیکھا کہ اسکا چچاباغیوں کی گولیوں کا نشانہ بن چکا ہے تو کسی طرح چچا کی نعش تک پہنچی اور اس کی کلاشنکوف لے کر  مورچہ سنبھال لیا ۔ 
اصیلہ ماہر نشانہ باز تھی اس نے بچپن سے نشانہ بازی کی تربیت حاصل تھی جس میں وہ  مہارت حاصل کر چکی تھی ۔ اصلیہ نے انتہائی مہارت کا ثبوت دیتے ہوئے 4 باغیوں کو ہلاک کر دیا جبکہ 5 اسکی گولیوں سے زخمی ہوگئے ۔حوثیوں کی مسلسل فائرنگ سے اصیلہ بھی جاں بحق ہو گئی اس کے بعد بھی باغی اندھا دھند فائرنگ کرتے رہے۔ انہیں اس بات کا یقین نہیں آرہا تھا کہ مکان میں صرف ایک لڑکی ہے جو انکے مقابلے پر ڈٹی ہوئی ہے  ۔ 
اصیلہ کی بہادری کی داستان  سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس پر مقامی اخبارات نے اسکے والد سے ملاقات کی ۔  ظفار قصبے کی اس بہادر خاتون کی کہانی منظر عام پر آئی ۔  
 
 

شیئر: