Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کے پی میں پانچ ارب درخت لگانے کا دعویٰ کتنا درست؟

***وسیم عباسی***

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے چین میں دوسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں پانچ ارب درخت لگائے گئے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کے اپنے دعوے کے مطابق ایک ارب درخت لگائے گئے ہیں اور منصوبے کا نام بھی بلین (ارب) ٹری سونامی ہے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اس بار ایک پیپر پر لکھی ہوئی تقریر پڑھ رہے تھے اس لیے ان کے غلط دعوے کو زبان کی لغزش (سلپ آف ٹنگ) بھی قرار نہیں دیا جا سکتا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم کی طرف سے پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو کو صاحبہ کہنے اور جاپان اور جرمنی کے مشترکہ بارڈر کے حوالے سے بیان کو ان کے وزراء زبان کی لغزش قرار دے چکے ہیں۔
جمعے کو وزیراعظم نے چین میں منعقدہ پٹی اور سڑک منصوبے پر خطاب کے دوران ماحولیات پر بات کرتے ہوئے کہا 'ہمارے ملک میں گزشتہ پانچ سالوں میں ہم نے اپنے کے پی نام کے ایک صوبے میں پانچ ارب درخت کامیابی سے لگائے ہیں۔اب ہم نے قومی سطح کا منصوبہ شروع کیا ہے تاکہ اگلے پانچ سال میں ملک بھر میں 10 ارب درخت لگائے جائیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ کانفرنس میں شریک تمام ممالک مل کر درخت لگانے کا مشترکہ منصوبہ شروع کریں۔'
تاہم ان کے بیان میں پیش کردہ اعدادوشمار کی نفی کوئی اور نہیں بلکہ صوبہ خیبرپختونخوا کی سرکاری ویب سائٹ کر رہی ہے۔ صوبائی محکمہ جنگلات اور ماحولیات کی ویب سائٹ کے مطابق اس وقت تک صوبے میں ایک ارب 20 کروڑ درخت لگائے جا  چکے ہیں۔ 
عمران خان کے اس بیان کے فورا بعد سوشل میڈیا پر تنقید شروع ہو گئی ہے۔
یاد رہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا کی اپوزیشن کا دعوی ہے کہ حکومت نے ایک ارب درخت نہیں لگائے اور اصل تعداد خاصی کم ہے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کی جانب سے ’’ بلین ٹری سونامی‘‘ منصوبے میں کرپشن اور بے قاعدگیوں کے الز امات کے بعد سپیکر نے بدعنوانی کی تحقیقات اور سائٹس کے معائنے کے لیے 20 رکنی پارلیمانی کمیٹی قائم کی تھی۔
پارلیمانی کمیٹی نے گزشتہ ہفتے ابتدائی اجلاس کے دوران بلین ٹری منصوبے کے طریقہ کار، پودوں کی خریداری، نقد رقوم کی تقسیم اور پودوں کی کامیابی کے تناسب پر شدید اعترا ضات اٹھاتے ہوئے بنوں میں بلین ٹری سائٹس کے معائنے کا فیصلہ کیا تھا۔ 
جمعرات کو خیبر پختونخوا اسمبلی کے اپوزیشن ارکان نے بلین ٹری منصوبے کو فراڈ اور دھوکہ قرار دیتے ہوئے معاملہ اسمبلی میں اٹھانے اور نیب سے رجوع کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔ اپوزیشن نے اس سے قبل’’ بلین ٹری سونامی‘‘ منصوبے کی تحقیقات کے لیے ضلع بنوں کی چار پلانٹیشن سائٹس کا معائنہ کیا جس کے بعد ارکان نے دعویٰ کیا کہ مجموعی طور پر 11 ہزار کنال رقبے پر لگائے جانیوالے 90 فیصد پودے غائب پائے گئے۔

شیئر: