Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں سکیورٹی خدشات کی وجہ سے پولیو مہم کا آخری مرحلہ معطل

 
پاکستان میں انسداد پولیو کے ادارے نے ملک میں سکیورٹی خدشات کی وجہ سے ملک میں پولیو مہم کی اس مرحلے کو معطل کر دیا ہے جس میں کسی وجہ سے قطرے نہ پینے والے بچوں کی نشاندہی کر کے انھیں قطرے پلائے جاتے ہیں۔
ملک میں انسداد پولیو کے ادارے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سنٹر اسلام آباد  جاری کیے گئے ایک نوٹیفیکشن میں تصدیق کی ہے کہ پانچ روزہ پولیو مہم کے خاتمے کے بعد کسی وجہ سے قطرے نہ پینے والے بچوں کے لیے چلائی جانے والی چودہ روزہ مہم کو معطل کیا گیا ہے۔  
نوٹیفیکشن میں کہا گیا ہے کہ 'پشاور میں ہونے والے واقعے کے ملک بھر میں جاری انسداد پولیو مہم پر اثرات کے باعث نیشنل ایمرجنسی آپریشن (این ای او) اسلام آباد نے صوبائی این ای اوز کے ساتھ مل کر فیصلہ کیا ہے اس بار ملک بھر کے کسی بھی علاقے میں 14 روزہ مہم نہیں چلائی جائے گی۔'

ملک بھر میں انسداد پولیو مہم 22 اپریل کو شروع ہوئی تھی جس کے بعد قطرے پینے سے بچوں کی حالت غیر ہونے کی افواہیں منظر عام پر آئی تھیں جبکہ پولیو ٹیموں پر حملے کر کے چمن اور پشاور میں دو افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ پاکستان میں پولیو مہم تین مراحل میں چلائی جاتی ہے۔ پہلے مرحلے میں تین روز تک گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں جبکہ 'کیچ اپ' کہلانے والا دوسرا مرحلہ دو دن جاری رہتا ہے جس میں ایسے بچوں کو قطرے پلائے جاتے ہیں جن کو پہلے تین دنوں میں کسی بھی وجہ سے قطرے نہ دیے گئے ہو۔
اس کے بعد مہم کا تیسرا مرحلہ 14 روز تک جاری رہتا ہے جس میں قطرے پلانے سے انکاری والدین کے بچوں یا پانچ روزہ مہم میں کسی بھی وجہ سے رہ جانے والے بچوں کو قطرے دیے جاتے ہیں۔ 
اس مرحلے میں پولیو ٹیموں کی بجائے مقامی لیڈی ہیلتھ ورکرز اور ویکسی نیٹرز حصہ لیتے ہیں جبکہ اسی مرحلے میں یہ بھی تجزیہ کیا جاتا ہے کہ آیا قطرے پلانے کا ٹارگٹ پورا ہوا یا نہیں۔ 

اس حوالے سے خیبر پختونخوا میں انسداد پولیو مہم کے کوارڈینیٹر ڈاکٹر اکرم شاہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمیں اندازہ تھا کہ پشاور میں پولیو مہم کے خلاف پھیلائی جانے والی جھوٹی افواہوں کے بعد جن والدین نے اپنے بچوں کو قطرے پلانے سے انکار کر دیا تو وہ اب تیسرے مرحلے میں بھی قطرے پلانے پر راضی نہیں ہوں گے لہٰذا حکومت نے یہ مرحلہ معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔'
اُن کے مطابق حکومت کی طرف سے تیسرے مرحلے میں سٹاف کو سکیورٹی بھی فراہم نہیں کی جاتی لہذا انھوں نے ٹیموں کو فیلڈ میں بھیجنے کا خطرہ مول نہیں لیا۔ 
اکرم شاہ کے بقول ان کی ٹیموں نے پشاور اور چارسدہ کے علاوہ صوبے کے دیگر اضلاع میں 85 سے 90  فیصد ٹارگٹ پورا کیا ہے تاہم افواہوں اور پرتشدد حملے کے باعث مذکورہ دو اضلاع میں یہ ٹارگٹ پورا نہیں ہو سکا۔
انھوں نے مزید کہا کہ 'اس مہم سے مقامی لوگوں میں آگاہی کے لیے ہم نے ضلعی سطح پر علماء، ناظمین، کونسلرز اور دیگر لوگوں کے ساتھ 25 جرگوں کا انعقاد کیا تھا جس سے ہمیں خاصا فائدہ ہوا۔ اب ہمارا ارادہ ہے کہ ہم پشاور اور چار سدہ میں یونین کونسل کی سطح پر جرگوں کا اہتمام کریں اور والدین کو راضی کریں کہ وہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں۔'
صوبہ پنجاب کیانسداد پولیو پروگرام کے چیف ایگزیکٹو آغا توحید نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پولیو مہم پانچ دن کے لیے تھی جو کل ختم ہوگئی تھی لیکن ایکسٹنڈڈ کیچ اپ مرحلہ جو دو ہفتوں تک جاری رہتا ہے اسے وفاقی حکومت کی طرف سے معطل کر دیا گیا ہے۔ ہم پولیو ٹیموں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے بعد یہ مرحلہ دوبارہ شروع کریں گے۔‘
دوسری طرف وزیر اعظم عمران خان کے معاون برائے انسداد پولیو بابر بن عطا نے پاکستانی انگریزی اخبار ڈان میں پولیو مہم کے معطلی کے حوالے سے چھپنے والی خبر کا حوالہ دیتے  کہا ہے کہ 'پانچ روزہ پولیو مہم پیر کو شروع ہو کر کل (جمعے) ختم ہو گئی۔ ہم نے اس سروے کو روکا ہے جس میں یہ جانچ کی جاتی ہے کہ آیا 95 فیصد ٹارگٹ پورا ہوا ہے یا نہیں، ہمیں پتا ہے کہ 95 فیصد ٹارگٹ پورا نہیں ہوا تو پھر ہم اس کام میں سرکار کا پیسہ کیوں ضائع کریں۔' 
 

شیئر: