Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مستقبل کے جدیدشہر نیوم میں کیا ہو رہا ہے؟

سعودی عرب میں مستقبل کے جدید ترین شہر نیوم میں کھیلوں کی سرگرمیوں کا آغاز ہو گیا ۔ غیر ملکی اور سعودی کھلاڑیوں نے نیوم میں پہلی مرتبہ کھیلوں کی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔ کھلاڑیوں نے نیوم کے پہاڑ سر کرنے اور فضا سے چھلانگ لگانے کے مظاہرے کیے ۔
کھیلوں کی ان سرگرمیوں میں پہاڑوں کو سر کرنے والی عالمی چیمپیئن جرمن خاتون جولیان اور سعودی خاتون کوہ پیما یاسمین القحطانی نے بھی حصہ لیا۔ دونوں خواتین نے نیوم شہر کے مختلف پہاڑ سر کیے۔
 اسی طرح  غیر ملکی اور سعودی کھلاڑیوں نے مخصوص لباس پہن کر فضا سے چھلانگ لگانے کے مختلف کرتب دکھائے۔
فضا سے چھلانگ لگانے والے برطانوی کھلاڑیوں نے کہا کہ نیوم میں پہلی مرتبہ کرتب دکھا کر انہیں خوشی ہوئی۔ ان کا کہنا تھاکہ نیوم کے پہاڑ انتہائی خوبصورت ہیں اور ان کا شمار دنیا کے ان مقامات میں ہوتا ہے جنہیں دریافت کرنا ابھی باقی ہے۔
نیوم کیا ہے؟
نیوم شہر کے منصوبے کا اعلان 24 اکتوبر 2017 میں کیا گیا تھا۔ سعودی ولی عہد  شہزادہ محمد بن سلمان نے مستقبل کے شہر نیوم کا افتتاح ایک عظیم الشان تقریب میں کیا تھا۔
نیوم شہر ملک کے شمال مغربی علاقے میں تبوک کے مقام پر بسایا جا رہا ہے۔ اس کا کل رقبہ 26 ہزار 500 مربع کلومیٹر ہو گا۔  اس میں 468 کلومیٹر بحیرہ احمر اور خلیج عقبہ کا ساحلی علاقہ  شامل ہے۔ 
شہر کے مشرق میں 2500میٹر اونچا پہاڑی علاقہ واقع ہے۔ نیوم 3 براعظموں کو ایک دوسرے سے جوڑے گا۔ اس میں سعودی عرب کے علاوہ اردن اور مصر کے علاقے  شامل ہوں گے۔
نیوم کا موسم خوشگوار رہتا ہے۔ یہاں سورج کی کرنوں اور ہوا کی نعمت سے متبادل توانائی پر مکمل انحصار بھی کیا جاسکتا ہے۔
افتتاحی تقریب میں شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا تھا کہ نیوم کا علاقہ نئے سرے سے بسایا جائے گا۔ نیوم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2030 کو مدنظر رکھ کر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ نیوم خصوصی سرمایہ کاری کے9 شعبوں کا احاطہ کرے گا۔ ان میں توانائی، پانی، ٹرانسپورٹ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، خوراک،سائنس، میڈیا، تفریح اور معیشت کے دیگر شعبے شامل ہیں۔
 شہزادہ محمد بن سلمان نے اس شہر کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ نیوم شہر اور دیگر شہروں میں وہی فرق ہے جو ایک روایتی قسم کے موبائل اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ موبائل میں ہوتا ہے۔
مستقبل میں سعودی عرب کی 10 فیصد عالمی تجارت نیوم کے راستے ہی ہو گی۔
 

شیئر: