Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نواز شریف کوٹ لکھپت جیل پہنچ گئے

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شر یف طبی بنیادوں پر 6 ہفتے کی ضمانت کی مدت ختم ہونے پر منگل کو رات گئے  کوٹ لکھپت جیل واپس  پہنچ گئے ۔
سابق وزیراعظم اپنی رہائش گاہ رائے ونڈ سے بڑے قافلے کے ہمراہ  کوٹ لکھپت جیل کی جانب روانہ ہوئے ۔  ان کی صاحب زادی مریم نوا بھی ان کے ساتھ گاڑی میں موجود تھیں۔ پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے اپنے تایا  کی گاڑی ڈرائیو کی۔ نواز شریف فرنٹ سیٹ پر بیٹھے اور ہاتھ ہلا کر اظہار یک جہتی کے لیے جمع ہونے والے کارکنوں کے نعروں کا جواب دیتے رہے۔کارکن ان کی گاڑی پرپھولوں کی پتیاں نچھاور کرتے رہے۔
لاہور سے  رائے شاہنواز کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیان شب  12بج کر9منٹ پر نواز شریف کی گاڑی کوٹ لکھپت جیل کی حدود میں داخل ہوئی ، ان کے ہمراہ صرف مریم نواز اور حمزہ شہباز کو اندر تک آنے کی اجازت دی گئی۔ لیگی کارکنوں نے  جیل کے دروازے تک جانے کی خاصی کوشش کی تاہم  قیادت  کی ہدایت پر کارکن پیچھے ہٹ گئے۔ نواز شریف کو جیل میں چھوڑنے کے بعد مریم اور حمزہ شہباز واپس روانہ ہو گئے۔
 ‘ظلم کی رات ختم ہو کر رہے گی’ 

نواز شریف ن نے جیل منتقلی سے قبل  اپنے پیغام میں کہا کہ کارکنوں کا جذبہ اور دعائیں رنگ لائیں گی۔ کار کنوں کا  شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ میرے ساتھ چلے  اور والہانہ جذبے کا اظہار کیا۔ ان کا یہ جذبہ اور دعائیں رنگ لائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ظلم کی رات ختم ہو کر رہے گی اور اس میں کوئی شک نہیں۔  جیل کی کال کوٹھڑی سے مجھے  نجات ملے گی ۔کارکن جانتے  ہیں کہ مجھے  کس گناہ کی  سزا دی جا رہی ہے ۔اللہ آپ سب کو سلامت رکھے،پاکستان زندہ باد۔
قبل ازیں سابق وزیر اعظم کی صاحب زادی مریم نواز نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ گاڑیوں کی ایک نا ختم ہونے والی قطار ہے۔ حد نگاہ تک گاڑیوں موٹر سائیکلوں کا نا ختم ہونے والا سلسلہ۔ سینکڑوں لوگ میاں صاحب کے گاڑی کو گھیرے ہوئے ہیں اور ان کی ایک جھلک دیکھنے کو بے تاب ہیں۔ گاڑی سے سر ہی سر نظر آ رہے ہیں۔ عجیب مناظر ہیں۔ دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔
 ایک اور ٹوئٹ میں مریم نواز نے کہا کہ ابھی میاں صاحب نے کال نہیں دی۔ دے دی تو کیا عالم ہو گا!کاش آپ دیکھ سکتے کہ کس طرح دیوانہ وار ہزاروں لوگ اپنی بے لوث محبت کا اظہار کر رہے ہیں۔ اس پر صرف رب کریم کا شکر ہی کیا جا سکتا ہے ۔رائے ونڈ سے کچا جیل روڈ تک ایک ہی نعرہ، ایک ہی پکار۔۔۔۔۔ میاں صاحب آئی لو یو۔۔۔
  کوٹ لکھپت جیل کی ٹیم افطار سے قبل نواز شریف کی رہائش گاہ پہنچ گئی تھی ۔ جیل قوانین سے متعلق مراسلہ دیا گیا۔ مراسلے کے ذریعے آگاہ کیا گیا کہ ان کی ضمانت کی مدت پوری ہو چکی ہے۔ اب وہ سرنڈر کر دیں ۔ کوٹ لکھپت جیل سے آنے والی ٹیم کے ہمراہ سکیورٹی کے لئے پولیس کی گاڑیاں بھی آئی تھیں  ۔
نواز شریف جیل روانگی سے قبل اپنی والدہ بیگم شمیم اختر سے ملے جو انہیں اشکبار آنکھوں کے ساتھ دعائیں دیتی رہیں ۔ ذرائع کے مطابق والدہ نے نواز شریف کو اپنے گلے سے لگایا او رانہیں بوسہ دیا ۔
سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف سے پارٹی کے مرکزی رہنمائوں نے ملاقات کی جو غیر رسمی مشاورتی اجلاس کی شکل اختیار کر گئی ۔ شا ہد خاقان عباسی ، پرویز رشید ، خواجہ آصف ، رانا تنویر ، رانا ثنا اللہ ، مریم نواز، حمزہ شہباز، مریم اورنگ زیب اور جاوید ہاشمی ملاقا ت میں موجود تھے۔ ملک کی مجموعی صورت حال ، مہنگائی ، حکومتی پالیسیوں اور آئندہ کی حکمت عملی کے حوالے سے مشاورت کی گئی ۔  

شیئر: