Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی خواتین افطاری کی تیاری پر کتنا وقت لگاتی ہیں؟

‘سعودی عرب میں ٹوئٹر پر خواتین سے دلچسپ سوال کیا گیا کہ ’روزانہ افطار تیار کرنے میں کتنا وقت لگتا ہے؟
دیکھتے ہی دیکھتے یہ سوال ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔ ہیش ٹیگ میں حصہ لینے والی زیادہ تر خواتین نے کہا کہ ہ وہ رمضان کے دنوں میں روزانہ 6 گھنٹے تک افطار کی تیاری میں صرف کرتی ہیں۔ اس سے یہ اندازہ بھی لگایا جا سکتا ہے کہ سب سے زیادہ کھانا پینا بھی اسی مبارک مہینے میں ہوتا ہے۔
اندلسیہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’روزانہ میں اور میری والدہ ظہر سے مغرب تک کچن میں ہی رہتی ہیں۔‘
دلول نے کہا کہ ’سارا دن لگ جاتا ہے۔ دوپہر کو آنکھ کھلتے ہی کچن میں ڈیرہ ڈال لیتی ہوں اور مغرب کی اذان تک پھنسی رہتی ہوں۔ اس کے بعد بھی میاں جی جب کہتے ہیں کہ فلاں چیز کیوں نہیں بنائی یا فلاں چیز کیوں کم ہے، تو دل کرتا ہے کہ ہانڈی ان کے سر پر پھوڑ دوں‘۔
عذا نے کہا کہ 16’ گھنٹے کا روزہ ہوتا ہے، افطاری 4 گھنٹے میں تیار ہوتی ہے اور ایک بھوکا اسے 5 منٹ میں چٹ کر دیتا ہے‘۔
الریم نے لکھا کہ ’ دوپہر کے ایک بجے افطاری تیار ہونا شروع ہوتی ہے اور مغرب تک سارا کام ختم ہوجاتا ہے، یہ روز کا جہاد ہے ۔
نورا نے لکھا کہ ’میں دوپہر12بجے افطاری کی تیاری شروع کرتی ہوں اور ساڑھے چار بجے تک ختم کرتی ہوں‘ ۔
ولید نے کہا کہ ’دوستو، افطار تو چند لقموں سے بھی ہوجاتا ہے۔ ماہ صیام میں خواتین کو بھی عبادت ومناجات کا حق ہے‘ ۔
ایک شوہر نے لکھاکہا کہ ’یارو! یہ سب شروع شروع میں رمضان کا جذبہ ہے۔ آغاز میں دستر خوان پر ڈشوں کی بھرمار ہوتی ہے، پھر 15 رمضان سے ڈشوں کی تعداد سکڑنا شروع ہوجاتی ہے جب کہ آخری عشرہ میں روزہ صرف کھجور سے ہی افطار کرنا پڑتا ہے‘۔
ام عدنان نے کہا کہ ’خاتون خانہ اگر زیادہ بچوں والی ہو تو اسے چاہیے کہ ایسی چیزیں تیار کرے جن کی تیاری میں زیادہ مشقت اور وقت درکار نہیں ہوتا۔ افطار کا دستر خوان مختصر ہونا چاہیے۔ آنکھ نہیں بھرتی ورنہ چند لقموں کے بعد پیٹ بھر جاتا ہے۔ اس لئے دستر خوان پر ہلکی پھلکی چیزیں بکھیر دیں، سارا دن کچن میں ضائع کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ۔‘

شیئر: