Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مکہ کی پہلی باتصویر کتاب کا مصنف کون ہے؟

پہلی بار مکہ میں بیت اللہ کو کیمرے کی آنکھ میں تو مصری فوٹوگرافر صادق بیہ نے سنہ1821 میں سمویا مگر اس شہر کی باتصویر کتاب کے مصنف ہونے کا اعزاز ہالینڈ کے سنوک ہر خرونیہ کو حاصل ہے، جن کی لی گئی 135 سال پرانی تصاویر آئندہ ہفتے لندن کے نیلام گھرسوتھبیس ہائوس میں پیش کی جائیں گی۔

 

مشرقی علوم کے ماہر، ہالینڈ کے شہری سنوک ہرخرونیہ نے 19ویں صدی عیسوی کے آخر میں مکہ میں قیام کے دوران حج اور عمرے کی ادائیگی کے لیے آئے زائرین کی تصاویر لی تھیں۔ انہوں نے اس دوران مکہ کے مختلف مقامات کی بھی تصاویر بنائی تھیں، جن کا مجموعہ اس شہر کی پہلی باتصویر کتاب کی شکل میں مرتب کیا گیا۔ 
مورخین بتاتے ہیں کہ ہر خرونیہ نے مکہ میں قیام کے دوران بہت سی معلومات جمع کیں جنہیں ’’مکہ کی تاریخ کے چند ورق‘‘ نامی کتاب میں یک جا کر کے پیش کر دیا۔
سنوک ہرخرونیہ کون تھے؟
تاریخ کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ سنوک ہر خرونیہ نے سنہ 1884ء کے دوران جدہ میں سات ماہ تک قیام کیا تھا اور جدہ کے جج شیخ اسماعیل آغا کے ہاتھ پہ اسلام قبول کیا۔ 
سنوک ہرخرونیہ کے خیالات میں اسلام سے متعلق شبہات پائے جاتے تھے ۔ شریف مکہ (مکہ کا حکمران) نے انہیں مکہ چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے مکہ سے روانہ ہونے سے قبل اپنے میزبان عبدالغفار کو فوٹو گرافی کا ہنر سکھا دیا تھا۔
سوتھبیس ہاؤس میں کتابوں اور نقشوں کے شعبے کے ڈائریکٹر رچرڈ فیٹورینی نے بتایا کہ سنوک ہرخرونیہ 1885 میں مکہ چھوڑنے پر مجبور ہو گئے تھے۔ وہ جنوب مشرقی ایشیا میں ہالینڈ کی نو آبادیات سے آنے والے حاجیوں اور حج کی تصاویر لیے بغیر ہی مکہ کو خیر باد کہہ گئے تھے۔ مکہ آنے کا ان کا جو اصل ہدف تھا وہ پورا نہیں ہو سکا تھا۔ البتہ انہوں نے اپنے میزبان عبدالغفار کے گھرمیں اسٹوڈیو تیار کر دیا تھا۔ ہرخرونیہ نے مکہ کے متعدد باشندوں اور کئی ممالک کے زائرین کی تصاویر لی تھیں ۔ یہی تصاویر سوتھبیس ہائوس نیلام گھر میں پیش کی جا رہی ہیں۔

رچرڈ فیٹورینی نے سے جب پوچھا گیا کہ سوتھبیس میں پیش کی جانے والی تصاویر میں خاص بات کیا ہے تو انہوں نے  بتایا کہ 1936ء میں اپنی وفات سے قبل ہرخرونیہ نے اپنا گھراورلائبریری ہالینڈ کی لیڈن یونیورسٹی کو بطور تحفہ دینے کی وصیت کی تھی تاہم مکہ سے متعلق اپنی کتاب اپنی اہلیہ کے حوالے کردی تھی۔ ان کی کتاب کا یہی نسخہ آئندہ ہفتے سوتھبیس ہائوس نیلام گھر میں رکھا جائے گا۔یہ کتاب ہرخرونیہ کے خاندان کے پاس محفوظ رہی ہے اور اس کی اطلاع پہلی بار جنوری 2019 کے دوران بذریعہ ای میل ملی تھی۔ ‘
یاد رہے کہ سوتھبیس ہاؤس نے2018 کے دوران سنوک ہر خرونیہ اور ان کے شاگرد عبدالغفور کی کتابوں سے حاصل کردہ متعدد تصاویر پیش کی تھیں۔ آئندہ ہفتے سوتھبیس ہاؤس 2 جلدوں پر مشتمل تصویری کتاب پیش کرے گا۔
اس کتاب میں مکہ کی ایک خاتون کی تصاویر ہیں جو روایتی لباس زیب تن کیے ہوئے ہیں۔ کتاب میں مصر،بغداد اورعمان کے زائرین کی تصاویر شائع کی گئی ہیں۔

ہرخرونیہ کی کتاب کے علاوہ مصر کے صبحی صالح کی لی ہوئی تصاویر بھی نیلام گھر میں رکھی جائیں گی۔ صبحی نے 1888ء کے دوران مکہ اور مدینہ کی تصاویر لی تھیں۔
نیلام گھر میں 20ویں صدی کے آغاز میں لی جانے والی خانہ کعبہ اور مسجد الحرام کی تصاویر بھی شامل ہوں گی۔

شیئر: