Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین پارلیمنٹ میں عورتوں کی تعداد میں اضافہ متوقع

انڈیا عورتوں کی پارلیمنٹ میں تعداد کے سلسلے میں اب بھی اپنے کے پڑوس ممالک پاکستان اور بنگلادیش سے پیچھے ہے۔ تصویر: اے ایف پی
اس سال انڈیا کی پارلیمنٹ عورتوں کی پہلے سے بڑی تعداد دیکھے گی کیونکہ ملک میں بیشتر حلقوں سے خواتیں امیدواروں کو کامیابی ہوئی ہے۔
خبر رسان ادارے روئیٹرز کے ادارے تھومسن روئیٹرز فاونڈیشن کے مطابق شکتی نام کے ایک ادارے کی تارا کرشناسوامی کا کہنا تھا، ’جن جن حلقوں سے نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والی سیاسی جماعتوں کی خاتون امیدوار الیکشن میں کھڑی تھیں، وہ جیتی ہیں۔‘
انہوں نے کہا، ’اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عورتوں کی پارلیمنٹ میں تعداد جنسی بنیاد کی وجہ سے کم نہیں ہے۔‘
شکتی انڈیا میںعورتوں کا ایک گروپ ہے جو عورتوں کے منتخب ہونے کے لیے مہم چلاتی ہے۔
بیجو جنتا پارٹی کے ترجمان سسمیت پاترا کا کہنا تھا، ’کہا جاتا ہے کہ خواتین امیدوار انتخابات ہار جاتی ہیں، لیکن یہ سچ نہیں۔‘

ان کی پارٹی کی کامیاب ہونے والی خواتین میں سے ایک 70 سالہ پرامیلا بیسوائے ہیں، جنہوں نے انڈیا کے دیہی علاقوں میں سالوں تک عورتوں کو چھوٹے کاروبار جمانے میں مدد کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا کہ وہ پارلیمنٹ میں جائیں گی۔  

’اب جبکہ میں جیت گئی ہوں میں دوسرے رہنماؤں سے اپنے علاقے کے لوگوں کو درپیش مسائل کے بارے میں بات کروں گی۔‘

انتخابات میں حیران کن کامیابی بھارتی جنتا پارٹی کی سمرتی ایرانی کی رہی، جنہوں نے کانگریس کے رہنما راحول گاندھی کو امیتھی میں شکست دی. تصویر: اے ایف پی

انتخابات میں حیران کن کامیابی بھارتیہ جنتا پارٹی کی سمرتی ایرانی کی رہی، جنہوں نے کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کو امیتھی میں شکست دی۔ امیتھی کو گاندھی خاندان کا گڑھ مانا جاتا ہے۔
بھارتی جنتا پارٹی کی عورتوں کے حلقے کی صدر ویجایا راحاتکر نے اسے ایک ’علامتی‘ جیت کہا ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ووٹ دینے والوں کے لیے خواتین امیدوار کسی سے کم نہیں۔
انڈیا میں حال ہی میں ہونے والے انتخابات کے بعد لوک سبھا میں عورتوں کی تعداد 14 فیصد ہو جائے گی۔ انتخابات سے قبل لوک سبھا میں عورتوں کی تعداد اس سے دو فیصد کم تھی۔
تاہم انڈیا عورتوں کی پارلیمنٹ میں تعداد کے سلسلے میں اب بھی اپنے کے پڑوس ممالک پاکستان اور بنگلادیش سے پیچھے ہے۔

انڈیا میں ووٹ کرنے والے 90 کروڑ افراد میں سے عورتوں کی تعداد نصف فیصد ہے۔ تصویر: اے ایف پی

انڈیا کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں پہلی بار کوئی خاتون رہنما منتخب ہوئیں تھیں۔ ان کا نام اندرا گاندھی ہے۔ لیکن اندرا گاندھی کے وزیراعظم بننے کے تقریباً 50 سال بعد بھی ملک کی سیاست میں عورتوں کی شرکت کافی کم ہے۔
ملک میں انتخابات کے دوران ووٹ ڈالنے والی خواتین کی تعداد بھی کم رہی ہے، لیکن اس سال پہلی بار خواتین وٹروں کی تعداد مردوں جتنی ہی پائی گئی۔
انڈیا میں ووٹ کرنے والے 90 کروڑ افراد میں سے عورتوں کی تعداد نصف ہے۔
شاید یہی وجہ تھی کہ اس بار نریندرا مودی کی بھارتی جنتا پارٹی اور اپوزیشن کی گانگریس پارٹی نے اپنی انتخابی مہم میں خواتین سے وٹ ڈالنے کی گزرش کی۔   
دونوں جماعتوں نے عورتوں کے لیے نئے مواقعوں کا وعدہ کیا، جن کی بڑی تعداد کو ملک میں اچھا طرز زندگی اختیار کرنے کے ذرائع فراہم نہیں۔

شیئر: