Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ابہا کہاں واقع ہے اور یہ حوثی باغیوں کے نشانے پر کیوں ہے؟

اتحادی فوج کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے ایران نواز حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب کے شہر ابہا پر ایک اور ڈرون حملے کو ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
واضح رہے کہ ایک ہفتے کے دوران ابہا پریہ تیسرا حملہ ہے۔ گذشتہ ہفتے حوثی باغیوں کی جانب سے ابہا ایئرپورٹ کو میزائل سے نشانہ بنایا گیا تھا جس سے ٹرمینل کے کچھ حصے کو نقصان پہنچا، اس حملے کے دو دن بعد ابہا ایئر پورٹ پر ڈرون حملے کی کوشش کی گئی جسے ناکام بنادیا گیا تھا۔
سعودی خبر رساں ایجنسی نے ترجمان کرنل ترکی المالکی کی جانب سے جاری بیان کے حوالے سے بتایا کہ اتحادی فورسز کے راڈار نے ابہا کی جانب ڈرون حملے کی قبل ازوقت نشاندہی کر دی تھی جس پر فوری کارروائی کرتے ہوئے حوثیوں کے دو ڈرون جو کہ دھماکہ خیز مواد سے لیس تھے، کو یمنی فضائی حدود میں ہی تباہ کر دیا گیا۔
 کرنل المالکی نے مزید بتایا کہ ’ایران نواز حوثی باغیوں کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ حوثی باغی سعودی عرب کی شہری آبادی کو مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں جس سے معصوم لوگوں کی جانوں کو شدید خطرہ ہے۔ اتحادی فوج اور سعودی افواج وطن عزیز کے دفاع کے لیے ہمیشہ چوکس ہیں اور دشمنوں کی ہر کارروائی کو ناکام بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔‘

ایک ہفتے کے دوران ابہا پر تیسرا حملہ ہوا ہے۔ (فوٹو:اے ایف پی)

 اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل ابہا ایئرپورٹ پر حملے کی مذمت کرتا ہے۔ بیان کے مطابق کہ سلامتی کونسل سعودی عرب کے ساتھ ہے اور سلامتی کونسل نے حوثیوں کے حملے کو عالمی امن وسلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
ابہا شہر یمن سے ملحقہ سرحد کے قریب سعودی عرب کے جنوب مغربی سمت میں واقع ہے۔ اس کے شمال مشرقی جانب خمیس مشیط جبکہ مغربی جانب عیسر ریجن ہے۔ ابہا کمشنری کا مجموعی رقبہ 5 ہزار ہیکٹر سے زائد ہے اور یہ سطح سمندر سے دو ہزار میٹربلندی پر واقع ہے۔ مشرقی اور شمالی سمت کے علاوہ باقی سمتوں میں بلند پہاڑی سلسلے ہیں۔
سعودی عرب کے عسیر ریجن کی سرحد مغربی سمت سے یمن کے ساتھ ملتی ہے جبکہ جنوب مغربی سمت میں جازان ریجن واقع ہے ان دنوں ریجن میں سرحدی چوکی بھی قائم ہے جہاں سے لوگوں کی آمدو رفت ہوتی ہے۔
ابہا کمشنری میں غیر ملکیوں کی بھی بڑی تعداد آباد ہے جو برسوں سے یہاں مقیم ہے جس میں پاکستانی بھی شامل ہیں۔

شیئر: