Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بے روزگار مصری کے لیے چھپکلیاں ’لاکھوں ڈالرز‘ کا ذریعہ

چھپکلی عام لوگوں کے لیے کراہت جبکہ کچھ کے لیے خوف کی علامت ہے۔
چھپکلی کو دیکھ کر عام طور پر لوگ کراہت محسوس کرتے ہیں جبکہ خواتین کے لیے تو چھپکلی خوف اور دہشت کی علامت ہے۔
عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ چھپکلی نظر آئے تو بہادر سے بہادر لوگوں کی بھی ڈر کے مارے چیخ نکل جاتی ہے۔ ہر گھر میں چھپکلی اور دیگر حشرات الارض کو مار بھگانے کے لیے یا تو ادویات کا استعمال کیا جاتا ہے یا پھر ٹوٹکوں کا سہارا لیا جاتا ہے مگر آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ یہی چھپکلیاں ایک مصری خاندان کے لیے کسی بیش بہا خزانے سے کم نہیں۔
مصر کے ’ابوالروش‘ نامی گاؤں میں رہنے والے رجب احمد کے خاندان کے لیے چھپکلیاں لاکھوں ڈالر آمدن اور ملک میں شناخت کا باعث ہیں۔
رجب احمد کا کہنا ہے کہ ’چھپکلیاں جنہیں عام لوگ انتہائی مکروہ سمجھتے ہیں ان کے خاندان کے لیے ایک خزانہ ہیں جن کے بدلے ہم ڈالر حاصل کرتے ہیں۔‘
مصری جریدے ’اخبار الیوم‘ سے گفتگو کرتے ہوئے رجب احمد نے بتایا ’عام طور پر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ چھپکلیاں انسان کو نقصان پہنچاتی ہیں اور ان کے کاٹنے سے انسان مر بھی سکتا ہے مگر یہ تصور غلط ہے‘
رجب کا کہنا تھا کہ وہ کافی عرصے سے بے روزگار تھے۔ ایک دن کمرے میں لیٹے ہوئے دیوار پر چھپکلی کو دیکھ کر اسے پکڑنے کا خیال آیا اور اسی خیال پر عمل کرتے ہوئے ایک نہیں کئی چھپکلیاں پکڑ کر ڈبے میں بند کیں اور شہر کے کالج چلے گئے۔

'کالج کے بعد یونیورسٹی سے بھی چھکلیوں کے لیے آرڈر ملنے لگے'
'کالج کے بعد یونیورسٹی سے بھی چھکلیوں کے لیے آرڈر ملنے لگے'

کالج میں حیاتیات کے شعبے سے وابستہ طالب علموں کو مختلف تجربات سکھانے کے لیے لیبارٹریز میں چھپکلیاں رکھی جاتی ہیں۔ رجب نے چھپکلیوں سے بھرا ڈبہ کالج کے پرنسپل کے حوالے کر دیا جنہوں نے انہیں اس کے عوض اچھی خاصی رقم دی۔
رجب نے بتایا  ’پہلی کامیاب کاروباری ڈیل نے میرا حوصلہ بڑھایا واپس آ کر میں نے مزید چھپکلیاں پکڑیں اور انہیں کالج لے گیا جہاں سے مجھے دیگر حشرات جن میں مینڈک اور چھوٹے سانپ وغیرہ شامل تھے، لانے کا کہا گیا۔‘
کالج کے بعد یونیورسٹی  کے شعبہ طب سے بھی مجھے ان حشرات کی طلب موصول ہونا شروع ہوگئی اور مصر میں مجھے چھپکلیوں  کے سپلائر کے طور پر جانا جانے لگا۔ میں دیگر قصبوں میں جاتا اور وہاں کے لوگوں کو رقم دے کر ان سے چھپکلیاں اور حشرات خریدتا اور انہیں ڈالروں کے عوض کالجز اور یونیورسٹیوں کو فروخت کرتا۔
رجب احمد نے بتایا کہ ایک دن بیرون ملک سے آرڈر موصول ہوا جو مختلف اقسام کی چھپکلیوں پر مشتمل تھا جسے پورا کرنے کیلئے مجھے کئی قصبوں میں جانا پڑا۔ پہلی بیرون ملک کھیپ بھیجنے کے بعد میں نے وزارت زراعت سے حشرات ایکسپورٹ کرنے کا لائسنس بھی حاصل کر لیا۔
'اس وقت 10 قسم کی چھپکلیاں ہیں جنہیں ایکسپورٹ کیا جاتا ہے۔'
رجب احمد کے مطابق چھپکلی کے کاٹنے سے مرنے کا تصور غلط ہے۔ تصویر اخبار الیوم

  چھپکلیوں کی اقسام کے بارے میں رجب کا کہنا تھا کہ اس وقت 10 قسم کی چھپکلیاں ہیں جنہیں ایکسپورٹ کیا جاتا ہے۔ بیرون ملک بھیجنے کے لیے مخصوص ڈبے آرڈر پر بنوائے جاتے ہیں۔
 رجب احمد نے وزارت زراعت سے درخواست کی ہے کہ بعض ممنوعہ اقسام کی چھپکلیاں (جنہیں عرب ممالک میں کھایا بھی جاتا ہے) ایکسپورٹ کرنے کی بھی اجازت دی جائے تاکہ وہ اپنے کارروبار کو مزید وسعت دے سکیں۔

شیئر: