Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’افغانستان میں سٹریٹیجک ڈیپتھ کا نام نہاد نظریہ تسلیم نہیں‘

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان امن کانفرنس کے موقعے پر کہا ہے کہ ’یہ حیقیقت آپ پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں کوئی بھی اس نام نہاد نظریے کو تسلیم نہیں کرتا کہ افغانستان میں پاکستان کی سٹریٹیجک ڈیپتھ (تضویراتی گہرائی) ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا اسلام آباد اور کابل کی قیادت کو باہمی اعتماد سازی کے لیے اقدامات اٹھانے چاہیے۔
انہوں نے افغانستان میں قیام امن کے لیے ’لاہو پراسیس‘ کے نام سے مری کے علاقے بھوربن میں جاری کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’الزام تراشی سے کسی کو فائدہ نہیں ہوا، ہمیں منفی پہلوؤں کو ترک کر کے آگے بڑھنا ہوگا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں ان قوتوں سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے جو ہمارے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنا چاہتی ہیں اور ہمیں تقسیم کرنے کی خواہش مند ہیں۔‘
اپنے خطاب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امن کی تازہ کوششوں نے نئے مواقع پیدا کئے ہیں، کوشش ہونی چاہیے کہ ہم یہ مواقع ہاتھ سے جانے نہ دیں۔‘
ان کے مطابق ’میں آپ کو یہ یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان افغانستان میں طویل المدتی امن، استحکام اور خوشحالی کا پرزور حامی ہے۔‘؎
انہوں نے مزید کہا کہ ’دیگر قوتیں افغانستان کے معاملے کے فوجی حل پر یقین رکھتی تھیں تو ہم ہمیشہ یہ سوچتے تھے کہ افغانستان کے معاملے کا حل صرف سیاسی ہے۔ یہ بات تسلی بخش ہے کہ دیگر قوتیں بھی اب اس نتیجے پر پہنچی ہیں۔‘

اس کانفرنس میں گلبدین سمیت کئی اہم افغان رہنما شریک ہیں۔ فوٹو ریڈیو پاکستان
اس کانفرنس میں گلبدین سمیت کئی اہم افغان رہنما شریک ہیں۔ فوٹو دفتر خارجہ

خیال رہے کہ شاہ محمود قریشی وزیر خارجہ بننے کے بعد اگست 2018 سے کابل کے تین دورے کیے اور افغان امن کی غرض سے علاقائی ممالک کے دورے بھی کیے۔
انہوں نے کہا کہ پاک، افغان تعلقات پر کسی کو عدم اعتماد پیدا کرنے، پروپیگنڈہ یا منفی تاثر پیدا نہیں کرنے دیں گے۔ ’ ایک دوسرے کے مابین عدم اعتماد کی فضاء کسی کے مفاد میں نہیں اور پاکستان اور افغانستان کی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
قریشی نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں جمہوری اداروں، اقدار کا استحکام چاہتے ہیں۔  افغان امن کے لیے ہر لمحہ پرعزم، ہر ممکن تعاون فراہم کرتے رہیں گے، افغان عوام دیرپا امن و ترقی کیلئے اپنے رہنماؤں کی جانب دیکھ رہے ہیں۔‘کانفرنس میں افغانستان کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنما اور اولسی جرگہ یا پارلیمنٹ کے نمائندے شریک ہیں۔

شیئر: