Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کویتی خاتون نے گردہ فروخت کےلیے کیوں پیش کیا؟

کویتی قانون کے تحت انسانی اعضاءکی تجارت جرم ہے۔ تصویر: اے ایف پی
کویتی خاتون کی جانب سے دو لاکھ دینار میں گردہ فروخت کرنے کے اشتہار نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی۔ خاتون نے شاہراہ پر بورڈ نصب کیا جس پر جلی حروف میں درج کیا ’گردہ برائے فروخت ، مطلو ب قیمت 2 لاکھ دینار، وجہ فروخت قرضوں کی ادائیگی۔‘
 کویتی اخبار الرائی نےکویتی وزارت صحت کے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ کویتی قانون کے تحت انسانی اعضاء کی تجارت جرم ہے اور ایسا کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جاتی ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ ذرائع ابلاغ میں اس قسم کے اشتہارات کی ترویج نہ کی جائے تاکہ انکی حوصلہ افزائی نہ ہو۔
قانونی ماہر علی الصابری کا کہنا ہے ’انسانی جسم کے اعضاءکی خرید و فروخت کی کسی صورت اجازت نہیں، ایسا کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی کی جاتی ہے۔ انسانی اعضا کی خرید و فروخت کرنے والوں کی حوصلہ افزائی بھی نہیں کی جائے۔‘ الصابری نے مزید کہا کہ کویتی قانون 1975 کی شق 55 میں واضح طور پر یہ کہا گیا ہے کہ زندہ سے زندہ یا مردہ کے اعضاءزندہ کو فروخت کرنے والے قانون شکنی کے دائرے میں آتے ہیں اس لئے ایسے افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جاتی ہے۔

خاتون کی جانب سے گردے فروخت کرنے کے حوالے سے شاہراہ پر لگایا گیا بورڈ۔ تصویر: بشکریہ اخبار الرائی 

مردہ انسان کے جسمانی اعضا کے عطیہ کے حوالے سے قانون میں کہا گیا ہے کہ ورثاء کی جانب سے تحریری طور پر اجازت نامہ لازمی ہے جس میں واضح طور پر درج کیا جاتا ہے کہ انہیں اعضا عطیہ کرنے پر کوئی اعتراض نہیں۔
جسمانی اعضا کی خرید وفروخت کرنے کے حوالے سے کویتی قانون کا حوالہ دیتے ہوئے ماہر قانون علی الصابری کا کہنا تھا کہ ایسا کرنےو الوں کے خلاف قانون کی شق نمبر 10 کے مطابق تین برس قید یا تین ہزار دینار جرمانہ مقرر کیا گیا ہے۔
خاتون کی جانب سے دیے گئے اشتہار کے حوالے سے کویتی معاشرے میں شدید ردعمل ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ خاتون کی جانب سے گداگری کو نئے انداز میں پیش کیا جارہا ہے جس کی حوصلہ شکنی کرنا ضروری ہے۔ کویتی اخبار الرائی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ انسانی اعضاء کی خرید و فروخت کی حوصلہ شکنی کرنا چاہیے اور کسی بھی صورت اس طرح کے رجحانات کو فروغ نہ دیا جائے۔ اس بارے میں لوگوں کا کہنا ہے کہ خاتون لوگوں کی ہمدردی حاصل کرنے کے لئے خود کو انتہائی مجبور و بے بس ظاہر کرتے ہوئے رقم حاصل کرنا چاہتی ہے جو انتہائی غلط ہے۔ ایسا کرنےو الوں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے اور ان لوگوں کی کسی طرح حمایت نہیں کرنا چاہیے۔
سوشل میڈیا پر لوگوں نے رائے دی کہ متعلقہ ادارے فوری طور پر اس جانب توجہ دیں تاکہ دوسروں کو بھی اس سے سبق ملے اور اس رجحان کا فوری طور پر سد باب ممکن ہو۔

شیئر: