Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کلبھوشن جادھو کیس کا فیصلہ 17 جولائی کو

کلبھوشن جادھو کو پاکستان کی فوجی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔ فوٹو بشکریہ ریڈیو پاکستان
نیدر لینڈ کے شہر دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی عدالتِ انصاف مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن جادھو کے مقدمے کا فیصلہ 17 جولائی کو سنائے گی۔
انڈیا کی درخواست پر عالمی عدالت انصاف میں شروع کیے گئے اس مقدمے کی سماعت 21 فروری کو اختتام پذیر ہوئی تھی۔
پاکستان کے اٹارنی جنرل انور منصور خان کو عالمی عدالت انصاف کی جانب سے بھیجے گئے خط میں بتایا گیا ہے کہ کلبھوشن جادھو کیس کا فیصلہ 17 جولائی کو دن تین بجے کھلی عدالت میں سنایا جائے گا۔
خیال رہے کہ انڈیا نے بین الاقوامی عدالتِ انصاف سے استدعا کر رکھی ہے کہ پاکستان میں جاسوسی کے الزام میں موت کی سزا پانے والے کلبھوشن جادھو کی سزا ختم کرنے کا حکم دیا جائے۔
18 سے 21 فروری تک جاری رہنے والے مقدمے کی سماعت کے دوران انڈیا اور پاکستان کی قانونی ٹیموں نے اپنے اپنے دلائل دیے تھے۔

پاکستان کے وکیل خاور قریشی آئی سی جے میں کیس کی سماعت کے دوران۔ فائل فوٹو روئٹرز 

انڈیا کی جانب سے کلبھوشن کے مقدمے میں وکیل ہریش سالوے نے لکھے ہوئے دلائل عدالت کے سامنے پڑھے تھے جن میں ان کا زور ویانا کنونشن اور اس کی شق 36 کی تشریح پر تھا۔
واضح رہے کہ شق 36 کسی ایک ملک کے شہری کو دوسرے ملک میں گرفتار ہونے کی صورت میں سفارتی مشاورت کی اجازت دیتی ہے۔
انڈیا کا موقف یہ رہا ہے کہ اس قانونی شق کا جاسوس ہونے یا نہ ہونے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انڈیا کا مؤقف ہے کہ ویانا کنونشن پر دونوں ملکوں نے اتفاق کرتے ہوئے دستخط کیے ہیں۔
انڈیا کے وکیل نے اس بات پر بھی بحث کی تھی کہ پاکستان نے ان کی سفارتی مشاورت کی درخواست رد کر کے ویانا کنونشن 1963 کی نفی کی ہے۔
پاکستان کا اس کیس میں موقف ہے کہ اس کی سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ فوجی عدالتوں میں ہونے والے فیصلے پر نطرثانی کرسکتی ہیں اور انڈیا کو کلبھوشن کی سزا کے خلاف پاکستان کی اعلی عدالتوں سے رجوع کرنا چاہیے۔

18 مئی کو عالمی عدالت نے مقدمے کے حتمی فیصلہ آنے تک کلبھوشن جادھو کو پھانسی رکوا دی تھی۔ فائل فوٹو روئٹرز

کلبھوشن جادھو کی گرفتاری اور مقدمہ

پاکستان نے تین مارچ 2017 کو دعوی کیا تھا کہ اس نے بھارتی شہری کلبھوشن جادھو کو پاک ایران سرحدی علاقے سے جاسوسی کرتے ہوئے گرفتار کیا۔
مارچ کی 24 تاریخ کو پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا کہ کلبھوشن بھارتی بحریہ کے افسر اور بھارتی انٹیلی جنس ادارے را کے ایجنٹ ہیں۔
پاکستان نے 29 مارچ کو کلبھوشن جادھو کے مبینہ اعترافی بیان کی ویڈیو جاری کی جس کے بعد کلبھوشن کے خلاف بلوچستان کی حکومت نے دہشت گردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کروائی۔
اپریل میں کلبھوشن جادھو کو پاکستان کی فوجی عدالت نے ملک میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنائی۔
مئی 2017 میں انڈیا نے کلبھوشن جادھو کی پھانسی کی سزا پر عمل درآمد رکوانے کے لیے عالمی عدالت انصاف میں درخواست دائر کی جس پر ابتدائی سماعت 15 مئی کو ہوئی۔ دونوں ملکوں کا مؤقف سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا اور تین دن بعد 18 مئی کو عالمی عدالت نے اپنے فیصلے میں پاکستان کو ہدایت دی کہ انڈیا کی درخواست پر شروع کیے جانے والے اس مقدمے کا حتمی فیصلہ آنے تک کلبھوشن جادھو کو پھانسی نہ دی جائے۔
 

شیئر: