Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’میری آرزو ہے کہ میں نئی نسل کے لیے موسیقی کی دنیا میں ایک مثال بنوں‘

فاطمہ عالمی برادری کو پیغام دے رہی ہیں کہ اماراتی خواتین اعلیٰ فن اور انسانیت نواز تصورات رکھتی ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر
آج کل عرب خواتین موسیقی کی دنیا میں قدم رکھ کر اپنی حیثیت منوانے اور اپنی پہچان بنانے لگی ہیں۔
 متحدہ عرب امارات میں ایک طرف تو عوام موسیقی میں بڑھ چڑھ کر دلچسپی لے رہے ہیں تو دوسری جانب اماراتی حکومت بھی موسیقی اور اس کے فنکاروں کی سرپرستی کررہی ہے جس کی روشن مثال فاطمہ الہاشمی ہیں۔ جنہوں نے بحیثیت اوپرا گلوکارہ اور پیانسٹ متعدد ایوارڈ جیت لیے ہیں۔
 امارات کی موسیقار خواتین میں فاطمہ الہاشمی کا نام نہ صرف یہ کہ اندرون ملک بلکہ عالمی سطح پر بھی چمکنے لگا ہے۔ انہوں نے الامارات الیوم کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’موسیقی نے میری زندگی بدل دی، میری آرزو ہے کہ میں نئی نسلوں کے لیے موسیقی کی دنیا میں ایک مثال بنوں اور اپنے ملک میں موسیقی کی معمار ثابت ہوں۔‘
فاطمہ الہاشمی حالیہ 10 برسوں کے دوران مقامی اور بین الاقوامی  ایوارڈ حاصل کرچکی ہیں اور عالمی برادری کو یہ عملی پیغام دے رہی ہیں کہ اماراتی خواتین اعلیٰ فن اور انسانیت نواز تصورات رکھتی ہیں۔

فاطمہ کی خواہش اور کوشش ہے کہ وہ امارات میں موسیقی کے بنیادی ستون استوار کرسکیں۔فوٹو ٹوئٹر

موسیقی کا شوق کب اور کیسے؟
فاطمہ الہاشمی سے پوچھا گیا کہ آپ نے اوپرا گلوکاری کا انتخاب کیوں کیا تو اس کا جواب انہوں نے اس طرح دیا کہ’ بچپن سے ہی مجھے یہ آرٹ پسند تھا۔ میں نے باقاعدہ کورس کرکے اسکا سرٹیفکیٹ حاصل کیا۔ یہ ماسٹرز ڈگری کے مساوی ہے۔ اس سے قبل میں  سول انجینیئرنگ میں بی ٹیک بھی کرچکی ہوں۔ میری خواہش اور کوشش ہے کہ امارات میں  موسیقی کے بنیادی ستون استوار کرسکوں۔ میرا یہ بھی خواب ہے کہ امارات میں مکمل میوزک انسٹی ٹیوٹ قائم ہو۔ ایسا ہوگا تب ہی موسیقی کو ہلکے انداز میں لینے والوں سے مارکیٹ  آزاد ہوگی۔‘
 زندگی کا نیا تصور
 فاطمہ الہاشمی ان دنوں  ابو ظہبی کے العود ہاؤس میں ’چیلو‘ آلہ موسیقی  میں مہارت حاصل کررہی ہیں۔ الہاشمی کا کہناہے کہ’ موسیقی کے بغیر وہ زندہ نہیں رہ سکتیں۔ زندگی میں کئی اہم چیزوں سے دستبردار ہوچکی ہیں لیکن موسیقی سرخ نشان ہے۔ اسے ترک نہیں کرسکتی۔‘
 الہاشمی کا تعلق موسیقار خاندان سے
فاطمہ الہاشمی کہتی ہیں کہ’ مجھے فخر ہے کہ میرا تعلق ایسے خاندان سے ہے جسے موسیقاروں کا خاندان مانا جاتا ہے۔ میں نے بچپن سے ہی کلاسیکل میوزک کے اصول سیکھے۔ پیانو کے ماہر عراقی سلطان الخطیب نے مجھے پیانو بجانا سکھایا۔ مسلسل نو برس کی ریاضت نے مجھے اس کا ماہر بنادیا۔ میں نے  چیک کے موسیقاروں سے  پیانو کے گر سیکھے.
فاطمہ الہاشمی نے ابو ظبی میں انٹرنیشنل میوزک انسٹی ٹیوٹ سے موسیقی کی باقاعدہ تعلیم حاصل کی اور اس کا چار سالہ کورس مکمل کیا۔ میوزک انسٹی ٹیوٹ میں اول آنے کی وجہ سے ان کو برطانیہ میں میوزک کے  رائل سکول سے ایسوسی ایٹڈ بورڈ کی رکنیت کا اعزاز ملا۔

فاطمہ الہاشمی نے  موسیقی اور گلوکاری کی دنیا میں نام پیدا کرکے متعدد ایوارڈ جیتے۔فوٹو ٹوئٹر

الہاشمی کے لیے  ایوارڈز
فاطمہ الہاشمی نے  موسیقی اور گلوکاری کی دنیا میں نام پیدا کرکے متعدد ایوارڈ جیتے۔ انہوں نے امارات میں سب سے عمدہ پیانو بجانے والی خاتون ایوارڈ، دبئی العویس ایوارڈ  اورموسیقار فریڈک شوبن ایوارڈ جیتے۔ کویت میں منعقد ہونے والے موسیقی کے متعدد مقابلوں میں حصہ لے کر اپنے آپ کو منوایا۔ یہی وجہ ہے کہ آج وہ امارات میں وزارت ثقافت  کے ماتحت شعبہ موسیقی کی سربراہ بن گئی ہیں۔
 ہاشمی  کی عالمی پہچان
فاطمہ الہاشمی نے امارات میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ انہوں نے موسیقی کے عالمی ماہرین سے باقاعدہ انکا ہنر سیکھا۔ یہی وجہ ہے کہ رومانیہ کے دارالحکومت بخارسٹ  میں اماراتی ہفتہ ثقافت میں  مدعو کی گئیں۔ اس کا اہتمام حال ہی میں اماراتی وزارت ثقافت نے کیا تھا۔
 الہاشمی نے  ’مینسٹ میں  امارات کے شب و روز ‘ پروگرام کے تحت منفرد موسیقی کا شوکیا۔ اس کا انتظام بیلاروس کے دارالحکومت کے میخائل سیویٹسکی ہال میں  کیا گیا تھا۔
 فاطمہ الہاشمی اطالوی فنکار ’کرسٹوف ویلی بیل اینجلوک‘ کے چاہنے والوں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے  کرسٹوف  ویلی بیل  اینجلوک کی  موسیقی  میں ریاض کرکے شو کیا۔
 فاطمہ الہاشمی کو  فخر ہے کہ انہیں فول ہارمونیکا تھیٹر میں  شو کرنے کا موقع دیا گیا۔ انہیں اس بات پر ناز ہے کہ انہو ں نے ’زاید آرٹ‘کے عنوان سے شام موسیقی میں حصہ لیا۔

شیئر:

متعلقہ خبریں